ساقی۔
محفلین
ہر تمنا پوری ہو گی . مشکل کیسی بھی دور ہو گی
ہر کام گارنٹی کے ساتھ… صرف ایک رات کے عملیات سے آپ کی پریشانی کا گارنٹی سے مکمل خاتمہ… ہمارا علم دنیا کے ہر کونے میں اثر کرتا ہے، جہاں کسی کا علم نہیں جاتا۔ عرصہ 20 سال سے کالے و سفلی و علم جفر کے بے تاج بادشاہ عامل نجومی بابا کا چیلنج… تعویز کا اثر چند گھنٹوں میں… پہلا تعویز آپ کی کایا پلٹ سکتا ہے… ہر پریشانی کا حل… کاروباری بندش، پسند کی شادی، گھریلو ناچاقی، جادو ٹونہ، جن بھوت کا سایہ، بیرونی ملک کا سفر، اولاد کی بندش، تعویزات کا اثر، میاں بیوی کی ناراضگی، رشتوں کی بندش، بابا فرید شکر گنج، نہ رہے دکھ نہ رہے رنج، ناممکن کو ممکن بنائیں، جو چاہیں سو پائیں، آج کی آج آزمائیں۔
روحانی علاج ومشورے کالے سفلی علم کی کاٹ کے ماہر، تمام مسائل کا فوری یقینی اور گارنٹی کے ساتھ روحانی علاج، پہلی ملاقات میں پریشانی ختم، پرانے تجربہ کار، ماہر علم رمل، ماضی، حال، مستقبل، کیا پریشانی ہے؟ کب تک رہے گی؟ اس کا حل کیا ہے؟ پھر بتائیں گے آج ہی ملیں۔ کامل بابا، بنگال کا چیختا چنگھاڑتا کالا جادو، میرے آگے جادو ٹونہ بولتا ہے، ماسٹر آف دا بلیک میجک، ہر طرف خوشیاں ہی خوشیاں…
تہلکہ! چٹ منگنی پٹ بیاہ، والدین کی دہلیز پر مرجھائی ہوئی کلیاں کیوں؟ جہیز بھی ہو زیور بھی ہو۔ پسند کا محبوب نہ ہو تو سب بیکار ہے۔ ہر مسئلہ کا حل ایک منٹ سے 9منٹ کے اندر۔ پیر صاحب کی کامیاب چلہ کشی کا کرشمہ رابطہ شاہ صاحب۔ الحاج پرویز کامل، لندن، امریکا، آسٹریلیا، فرانس، بنگال، انڈونیشیا، سعودی عرب کے کامیاب دورے کے بعد اب آپ کے شہر میں۔
چیلنج! نفرت محبت میں بدل جائے گی۔ تفکرات سے بے نیاز ہوکر زندگی بسر کریں۔ میرا پاکستان کے تمام بڑے بڑے دعوے کرنے والے نام نہاد علم سے ناواقف، غیرمستند، اَن کوالیفائیڈ، جعلی عاملوں، پروفیسروں کو کھلا چیلنج! جو میرے تعویز کی کاٹ کرسکے 5000روپیہ انعام حاصل کرے۔
روحانی معالج، جوابی لفافہ کے ساتھ لکھیں۔ ہر قسم کی پریشانی کا حل ایک گھنٹے میں گارنٹی کے ساتھ۔ گھر بیٹھے بٹھائے، برصغیر پاک و ہند کے مایوس اور ٹھکرائے ہوئے حضرات کے لیے کھلا پیغام! جو لاکھوں برباد کرکے ابھی تک عاملوں کے در پر چکر لگارہے ہیں۔ میرے آباؤاجداد کے بخشے ہوئے علم سے فائدہ اُٹھائیں۔ بھارت، ڈھاکہ، جاوا، سماٹرا، یونان، مصر، شام اور انڈونیشیا میں رہ کر علم نجوم و عملیات کا نچوڑ۔ فائدہ اٹھائیں۔ پریشانی کیسی ہی کیوں نہ ہو۔ پہلی فرصت میں ملاقات کریں۔ حقیقت میں مایوسی کے بادل چھٹ جائیں گے۔ عالمی شہرت یافتہ گولڈ میڈلسٹ روحانی ڈاکٹر و اسکالر شاہ جی سے ملاقات کریں۔ اسم اعظم کا کرشمہ، تنگی رزق و معاشی پریشانی کا علاج، روحانی و جسمانی آسٹرو پامسٹ سے ملیں۔
الحاج پروفیسر صاحب 30سال سے دُکھی انسانیت کی بے لوث خدمت کررہے ہیں۔ کالے علم کی کاٹ و پلٹ کے ماہر جو کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ طلسماتی عملیات اور پراسرار قوتوں کا کرشمہ۔ نااُمیدی کفر ہے۔ ہر کام گارنٹی، ذمہ داری اور رازداری سے کیا جاتا ہے۔ آج ہی ملیں، عامل پروفیسر…
یہ ایک جھلک ہے جس سے ہمارے ملک کے اخبارات، رسائل اور شاہراہیں دیمک زدہ ہیں۔ یہ کرشمہ ساز قوتوں کے مالک افراد ملک کے طول وعرض میں بکھرے پڑے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو سہانے خواب اور تمنائیں فروخت کرتے ہیں۔ جو ہاتھوں ہاتھ بک جاتے ہیں۔ اِس کے خریدار وہ مجبور ولاچار لوگ ہیں جو ایک بار اپنی قسمت ضرور آزمانا چاہتے ہیں۔
اس میں جاہل اور عاقل کی کوئی تخصیص نہیں ہے۔ کوئی بیٹی کے بالوں میں اُترتی چاندی دیکھ کر مجبور ہے تو کوئی بے روزگاری سے سڑکیں ناپ ناپ کر پریشان حال ہے۔ کوئی سکون کو تلاش کررہا ہے تو کوئی راتوں رات امارت کی منزلیں طے کرلینا چاہتا ہے۔ آج کے بازار کی ہرچیز بکتی ہے۔ ان بازی گروں کے آستانوں اور نقلی پیر خانوں پر جیسے دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہوں۔ جسے ہر پیاسا یہاں نہال ہو جائے گا۔ ہر پریشانی اور بیماری کا حل جیسے ان کی پٹاری میں موجود ہے۔ اور ستم رسیدہ ہیں وہ لوگ جو علم و عمل کی شاہراہ سے بھٹک کر مافوق الفطرت کرامتوں کے لیے بیابانوں میں دھکے کھارہے ہیں۔ قابل رحم ہیں وہ لوگ جو بابا کی پھونک اور ایک تعویز کو ساری پریشانیوں کا حل سمجھ بیٹھے ہیں۔ قابل توجہ ہے اُن کی بے بسی جو ایک رب کے در کو چھوڑکر دردر کی خاک چھانتے پھرتے ہیں۔ وہ یہ کیوں نہیں سمجھنا چاہتے کہ اگر اللہ تعالیٰ نہ چاہے تو کون ہے جو اُن کے مسئلوں کو حل کر دے۔ اگر ڈاکٹر شفا بانٹنے والے ہوتے تو کیوں خود دارِفانی سے کوچ کر جاتے؟ اگر طوطے ہی انسان کی قسمت بتانے پر قادر ہوتے توہ خود کو اس بند پنجرے کی سلاخوں سے خود کو آزاد پہلے کراتے اور قسمت کے حال بتانے والے یوں فٹ پاتھوں پر اپنی قسمت کا رونا نہ رو رہے ہوتے۔
اللہ جل شانہ قرآن کریم میں ارشاد فرماتے ہیں:
”اگر اللہ تجھ کو تکلیف پہنچائے تو اُس کے سوا کوئی دور کرنے والا نہیں ہے۔ اور اگر تجھ کو بھلائی پہنچانا چاہے تو اُس کے فضل کو کوئی پھیردینے والا نہیں۔ وہ اپنے بندوں میں جس کو چاہے فائدہ یا نقصان پہنچائے۔ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔“ (سورة یونس107)
کیا اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہمارے لیے کافی نہیں کہ ” اگر اللہ تجھ کو تکلیف پہنچائے تو اس کا ٹالنے والا، اُس کے سوا کوئی نہیں۔ اگر وہ تجھ کو بھلائی پہنچائے تو وہ ہر چیز پر قادر ہے۔“ (الانعام17)
کیا ہم یہ آیت مبارکہ پڑھ کر دوسروں کو تسلی نہیں دیتے: ”واذا مرضت فھو یشفین․“ (البقرہ 80) اور جب میں بیمار پڑتا ہوں تو وہی شفا دیتا ہے۔
کیا محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری رہنمائی نہیں کی کہ ”جو کسی غیب کی خبر دینے والے کے پاس جاکر اس سے کچھ پوچھتا ہے تو چالیس دن تک اُس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔“ (صحیح مسلم، باب السلام)
کیا یہ حکم ہمیں جھنجھوڑ دینے کے لیے کافی نہیں کہ حضرت ابوہریرة رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی عراف کاہن کے پاس آیا اور اُس کی بات کی تصدیق کی تو اس نے اس چیز کا انکار کیا جو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) پر نازل ہوئی۔“ (سنن ابی داؤد، کتاب الطب)
عراف اُس شخص کو کہتے ہیں جو گم شدہ اشیاء کی خبر دینے کا مدعی ہو اور اپنے فن اور علم کے ذریعہ گمشدہ اور مسروقہ مال کی خبر دے سکتا ہو اور کاہن وہ ہے جو غیبیات اور مستقبل میں پیش آنے والی چیزوں اور مافی الضمیر چیزوں کو بتلانے اور حل کرنے کا مدعی ہو۔ ان دونوں کو نجومی اور جوتشی بھی کہتے ہیں۔
یہ سارا سلسلہ لوگوں کے عقائد اور ایمان کے لیے ایک لمحہ فکر یہ ہے۔ اور یہ لوگوں کو اِس طرح سے استعمال کرتے ہیں کہ کالا جادو کرنے، جادوکے لیے عجیب وغریب طریقے بتاتے ہیں۔ یعنی عمل ایسے کرتے ہیں کہ سن کر ہنسی آتی ہے۔ بسا اوقات اس کے لیے انتہائی گھناؤنے کام بھی کیے جاتے ہیں۔ چند جادو مقدس کتابوں پر بیٹھ کر، اُن کے اوراق جلاکر کیے جاتے ہیں۔ بعض کے لیے 40روز تک نجس رہنے کی شرط رکھی جاتی ہے۔ کبھی کبھی جادو کرنے والے کو حرام گوشت بھی کھانا پڑتا ہے۔ کسی کو بتائے بغیر ان جانوروں کی ہڈیوں کا سفوف بھی چٹایا جاتا ہے۔ کبھی کسی عورت کو قبرستان میں تازہ مردہ بچے کی لاش پہ نہانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ کسی عورت کو اندھیری رات میں دریا کے کنارے پر ویران جگہ نہانے کے لیے کہا جاتا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں 84 قسم کے نام نہاد جادوئی عملیات مشہور ہیں جبکہ انفرادی ذہنی اختراعات اس کے علاوہ ہیں۔ ملک بھر میں ہزاروں کی تعداد میں یہ عامل کھلم کھلا کاروبار کررہے ہیں۔ کئی عمل کالی دیوی، سرسوتی، ہنومان، کالی ماتا، مچھیا اور کالی دیوی کے نام پر کیے جاتے ہیں۔ مچھیا اور کالی دیوی کا جادو صرف گند کھاکر ہوتا ہے۔ ایک عمل کے لیے مردوعورت کا آپس میں گناہ کرنا ضروری ہوتا ہے جبکہ بعض جادوئی تحریریں خون سے، بعض انسانی غلاظت سے لکھی جاتی ہیں۔
اس کے علاوہ بعض عامل کسی ایسے ہندو مردے کی چتا کی چٹکی بھر راکھ بھی بھارت سے اسمگل کراکر پیش کرتے ہیں جس ہندو نے زندگی بھر گوشت نہ کھایا ہو۔ جادوگروں کے بقول یہ راکھ جس کو بھی کھلائی جائے اُس کی اذیت ناک موت کو کوئی نہیں روک سکتا۔ جادو کے لیے عجیب و غریب چیزوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔حد تو یہ ہے کہ ایک عرصہ تک لوگ گندے گٹر کے پانی کو تبرک سمجھ کر استعمال کرتے رہے ہیں۔ لوگوں کو مندروں میں بھگوان کے سامنے کھڑا کیا جاتا ہے اور وہی رسوم ادا کروائی جاتی ہیں جو ہندوؤں کی مذہبی عبادات کا حصہ ہیں۔
ان پر آشوب حالات میں جب ہر طرف بدعقیدگی اور گمراہی کا دور پھیل چکا ہے، ارباب اختیا ر چین کی نیند سورہے ہیں، دینی حلقے اس جانب اس اندا ز سے توجہ نہیں دے رہے جس کی ضرورت ہے۔ کوئی نظر نہیں آتاجو اس طوفان گمراہی کے سامنے بند باندھ سکے۔ کیا جب سارے دیئے ٹمٹماکر بجھ جائیں گے پھر ہم جاگیں گے؟ آخر اس ابدی پیغام کی تبلیغ ہماری ذمہ داری نہیں کہ در در تک اس پیغام کو پہنچائیں کہ جو اللہ کے در کو چھوڑ دیتے ہیں اُس کی قسمت میں در در کی ٹھوکریں لکھ دی جاتی ہیں۔ ہاں ہر تمنا پوری ہوگی مگر اس کی جو صرف اس سے لو لگائے گا جو ہر تمنا پوری کر دینے پر قادر ہے۔
ہر کام گارنٹی کے ساتھ… صرف ایک رات کے عملیات سے آپ کی پریشانی کا گارنٹی سے مکمل خاتمہ… ہمارا علم دنیا کے ہر کونے میں اثر کرتا ہے، جہاں کسی کا علم نہیں جاتا۔ عرصہ 20 سال سے کالے و سفلی و علم جفر کے بے تاج بادشاہ عامل نجومی بابا کا چیلنج… تعویز کا اثر چند گھنٹوں میں… پہلا تعویز آپ کی کایا پلٹ سکتا ہے… ہر پریشانی کا حل… کاروباری بندش، پسند کی شادی، گھریلو ناچاقی، جادو ٹونہ، جن بھوت کا سایہ، بیرونی ملک کا سفر، اولاد کی بندش، تعویزات کا اثر، میاں بیوی کی ناراضگی، رشتوں کی بندش، بابا فرید شکر گنج، نہ رہے دکھ نہ رہے رنج، ناممکن کو ممکن بنائیں، جو چاہیں سو پائیں، آج کی آج آزمائیں۔
روحانی علاج ومشورے کالے سفلی علم کی کاٹ کے ماہر، تمام مسائل کا فوری یقینی اور گارنٹی کے ساتھ روحانی علاج، پہلی ملاقات میں پریشانی ختم، پرانے تجربہ کار، ماہر علم رمل، ماضی، حال، مستقبل، کیا پریشانی ہے؟ کب تک رہے گی؟ اس کا حل کیا ہے؟ پھر بتائیں گے آج ہی ملیں۔ کامل بابا، بنگال کا چیختا چنگھاڑتا کالا جادو، میرے آگے جادو ٹونہ بولتا ہے، ماسٹر آف دا بلیک میجک، ہر طرف خوشیاں ہی خوشیاں…
تہلکہ! چٹ منگنی پٹ بیاہ، والدین کی دہلیز پر مرجھائی ہوئی کلیاں کیوں؟ جہیز بھی ہو زیور بھی ہو۔ پسند کا محبوب نہ ہو تو سب بیکار ہے۔ ہر مسئلہ کا حل ایک منٹ سے 9منٹ کے اندر۔ پیر صاحب کی کامیاب چلہ کشی کا کرشمہ رابطہ شاہ صاحب۔ الحاج پرویز کامل، لندن، امریکا، آسٹریلیا، فرانس، بنگال، انڈونیشیا، سعودی عرب کے کامیاب دورے کے بعد اب آپ کے شہر میں۔
چیلنج! نفرت محبت میں بدل جائے گی۔ تفکرات سے بے نیاز ہوکر زندگی بسر کریں۔ میرا پاکستان کے تمام بڑے بڑے دعوے کرنے والے نام نہاد علم سے ناواقف، غیرمستند، اَن کوالیفائیڈ، جعلی عاملوں، پروفیسروں کو کھلا چیلنج! جو میرے تعویز کی کاٹ کرسکے 5000روپیہ انعام حاصل کرے۔
روحانی معالج، جوابی لفافہ کے ساتھ لکھیں۔ ہر قسم کی پریشانی کا حل ایک گھنٹے میں گارنٹی کے ساتھ۔ گھر بیٹھے بٹھائے، برصغیر پاک و ہند کے مایوس اور ٹھکرائے ہوئے حضرات کے لیے کھلا پیغام! جو لاکھوں برباد کرکے ابھی تک عاملوں کے در پر چکر لگارہے ہیں۔ میرے آباؤاجداد کے بخشے ہوئے علم سے فائدہ اُٹھائیں۔ بھارت، ڈھاکہ، جاوا، سماٹرا، یونان، مصر، شام اور انڈونیشیا میں رہ کر علم نجوم و عملیات کا نچوڑ۔ فائدہ اٹھائیں۔ پریشانی کیسی ہی کیوں نہ ہو۔ پہلی فرصت میں ملاقات کریں۔ حقیقت میں مایوسی کے بادل چھٹ جائیں گے۔ عالمی شہرت یافتہ گولڈ میڈلسٹ روحانی ڈاکٹر و اسکالر شاہ جی سے ملاقات کریں۔ اسم اعظم کا کرشمہ، تنگی رزق و معاشی پریشانی کا علاج، روحانی و جسمانی آسٹرو پامسٹ سے ملیں۔
الحاج پروفیسر صاحب 30سال سے دُکھی انسانیت کی بے لوث خدمت کررہے ہیں۔ کالے علم کی کاٹ و پلٹ کے ماہر جو کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ طلسماتی عملیات اور پراسرار قوتوں کا کرشمہ۔ نااُمیدی کفر ہے۔ ہر کام گارنٹی، ذمہ داری اور رازداری سے کیا جاتا ہے۔ آج ہی ملیں، عامل پروفیسر…
یہ ایک جھلک ہے جس سے ہمارے ملک کے اخبارات، رسائل اور شاہراہیں دیمک زدہ ہیں۔ یہ کرشمہ ساز قوتوں کے مالک افراد ملک کے طول وعرض میں بکھرے پڑے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو سہانے خواب اور تمنائیں فروخت کرتے ہیں۔ جو ہاتھوں ہاتھ بک جاتے ہیں۔ اِس کے خریدار وہ مجبور ولاچار لوگ ہیں جو ایک بار اپنی قسمت ضرور آزمانا چاہتے ہیں۔
اس میں جاہل اور عاقل کی کوئی تخصیص نہیں ہے۔ کوئی بیٹی کے بالوں میں اُترتی چاندی دیکھ کر مجبور ہے تو کوئی بے روزگاری سے سڑکیں ناپ ناپ کر پریشان حال ہے۔ کوئی سکون کو تلاش کررہا ہے تو کوئی راتوں رات امارت کی منزلیں طے کرلینا چاہتا ہے۔ آج کے بازار کی ہرچیز بکتی ہے۔ ان بازی گروں کے آستانوں اور نقلی پیر خانوں پر جیسے دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہوں۔ جسے ہر پیاسا یہاں نہال ہو جائے گا۔ ہر پریشانی اور بیماری کا حل جیسے ان کی پٹاری میں موجود ہے۔ اور ستم رسیدہ ہیں وہ لوگ جو علم و عمل کی شاہراہ سے بھٹک کر مافوق الفطرت کرامتوں کے لیے بیابانوں میں دھکے کھارہے ہیں۔ قابل رحم ہیں وہ لوگ جو بابا کی پھونک اور ایک تعویز کو ساری پریشانیوں کا حل سمجھ بیٹھے ہیں۔ قابل توجہ ہے اُن کی بے بسی جو ایک رب کے در کو چھوڑکر دردر کی خاک چھانتے پھرتے ہیں۔ وہ یہ کیوں نہیں سمجھنا چاہتے کہ اگر اللہ تعالیٰ نہ چاہے تو کون ہے جو اُن کے مسئلوں کو حل کر دے۔ اگر ڈاکٹر شفا بانٹنے والے ہوتے تو کیوں خود دارِفانی سے کوچ کر جاتے؟ اگر طوطے ہی انسان کی قسمت بتانے پر قادر ہوتے توہ خود کو اس بند پنجرے کی سلاخوں سے خود کو آزاد پہلے کراتے اور قسمت کے حال بتانے والے یوں فٹ پاتھوں پر اپنی قسمت کا رونا نہ رو رہے ہوتے۔
اللہ جل شانہ قرآن کریم میں ارشاد فرماتے ہیں:
”اگر اللہ تجھ کو تکلیف پہنچائے تو اُس کے سوا کوئی دور کرنے والا نہیں ہے۔ اور اگر تجھ کو بھلائی پہنچانا چاہے تو اُس کے فضل کو کوئی پھیردینے والا نہیں۔ وہ اپنے بندوں میں جس کو چاہے فائدہ یا نقصان پہنچائے۔ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔“ (سورة یونس107)
کیا اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہمارے لیے کافی نہیں کہ ” اگر اللہ تجھ کو تکلیف پہنچائے تو اس کا ٹالنے والا، اُس کے سوا کوئی نہیں۔ اگر وہ تجھ کو بھلائی پہنچائے تو وہ ہر چیز پر قادر ہے۔“ (الانعام17)
کیا ہم یہ آیت مبارکہ پڑھ کر دوسروں کو تسلی نہیں دیتے: ”واذا مرضت فھو یشفین․“ (البقرہ 80) اور جب میں بیمار پڑتا ہوں تو وہی شفا دیتا ہے۔
کیا محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری رہنمائی نہیں کی کہ ”جو کسی غیب کی خبر دینے والے کے پاس جاکر اس سے کچھ پوچھتا ہے تو چالیس دن تک اُس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔“ (صحیح مسلم، باب السلام)
کیا یہ حکم ہمیں جھنجھوڑ دینے کے لیے کافی نہیں کہ حضرت ابوہریرة رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی عراف کاہن کے پاس آیا اور اُس کی بات کی تصدیق کی تو اس نے اس چیز کا انکار کیا جو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) پر نازل ہوئی۔“ (سنن ابی داؤد، کتاب الطب)
عراف اُس شخص کو کہتے ہیں جو گم شدہ اشیاء کی خبر دینے کا مدعی ہو اور اپنے فن اور علم کے ذریعہ گمشدہ اور مسروقہ مال کی خبر دے سکتا ہو اور کاہن وہ ہے جو غیبیات اور مستقبل میں پیش آنے والی چیزوں اور مافی الضمیر چیزوں کو بتلانے اور حل کرنے کا مدعی ہو۔ ان دونوں کو نجومی اور جوتشی بھی کہتے ہیں۔
یہ سارا سلسلہ لوگوں کے عقائد اور ایمان کے لیے ایک لمحہ فکر یہ ہے۔ اور یہ لوگوں کو اِس طرح سے استعمال کرتے ہیں کہ کالا جادو کرنے، جادوکے لیے عجیب وغریب طریقے بتاتے ہیں۔ یعنی عمل ایسے کرتے ہیں کہ سن کر ہنسی آتی ہے۔ بسا اوقات اس کے لیے انتہائی گھناؤنے کام بھی کیے جاتے ہیں۔ چند جادو مقدس کتابوں پر بیٹھ کر، اُن کے اوراق جلاکر کیے جاتے ہیں۔ بعض کے لیے 40روز تک نجس رہنے کی شرط رکھی جاتی ہے۔ کبھی کبھی جادو کرنے والے کو حرام گوشت بھی کھانا پڑتا ہے۔ کسی کو بتائے بغیر ان جانوروں کی ہڈیوں کا سفوف بھی چٹایا جاتا ہے۔ کبھی کسی عورت کو قبرستان میں تازہ مردہ بچے کی لاش پہ نہانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ کسی عورت کو اندھیری رات میں دریا کے کنارے پر ویران جگہ نہانے کے لیے کہا جاتا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں 84 قسم کے نام نہاد جادوئی عملیات مشہور ہیں جبکہ انفرادی ذہنی اختراعات اس کے علاوہ ہیں۔ ملک بھر میں ہزاروں کی تعداد میں یہ عامل کھلم کھلا کاروبار کررہے ہیں۔ کئی عمل کالی دیوی، سرسوتی، ہنومان، کالی ماتا، مچھیا اور کالی دیوی کے نام پر کیے جاتے ہیں۔ مچھیا اور کالی دیوی کا جادو صرف گند کھاکر ہوتا ہے۔ ایک عمل کے لیے مردوعورت کا آپس میں گناہ کرنا ضروری ہوتا ہے جبکہ بعض جادوئی تحریریں خون سے، بعض انسانی غلاظت سے لکھی جاتی ہیں۔
اس کے علاوہ بعض عامل کسی ایسے ہندو مردے کی چتا کی چٹکی بھر راکھ بھی بھارت سے اسمگل کراکر پیش کرتے ہیں جس ہندو نے زندگی بھر گوشت نہ کھایا ہو۔ جادوگروں کے بقول یہ راکھ جس کو بھی کھلائی جائے اُس کی اذیت ناک موت کو کوئی نہیں روک سکتا۔ جادو کے لیے عجیب و غریب چیزوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔حد تو یہ ہے کہ ایک عرصہ تک لوگ گندے گٹر کے پانی کو تبرک سمجھ کر استعمال کرتے رہے ہیں۔ لوگوں کو مندروں میں بھگوان کے سامنے کھڑا کیا جاتا ہے اور وہی رسوم ادا کروائی جاتی ہیں جو ہندوؤں کی مذہبی عبادات کا حصہ ہیں۔
ان پر آشوب حالات میں جب ہر طرف بدعقیدگی اور گمراہی کا دور پھیل چکا ہے، ارباب اختیا ر چین کی نیند سورہے ہیں، دینی حلقے اس جانب اس اندا ز سے توجہ نہیں دے رہے جس کی ضرورت ہے۔ کوئی نظر نہیں آتاجو اس طوفان گمراہی کے سامنے بند باندھ سکے۔ کیا جب سارے دیئے ٹمٹماکر بجھ جائیں گے پھر ہم جاگیں گے؟ آخر اس ابدی پیغام کی تبلیغ ہماری ذمہ داری نہیں کہ در در تک اس پیغام کو پہنچائیں کہ جو اللہ کے در کو چھوڑ دیتے ہیں اُس کی قسمت میں در در کی ٹھوکریں لکھ دی جاتی ہیں۔ ہاں ہر تمنا پوری ہوگی مگر اس کی جو صرف اس سے لو لگائے گا جو ہر تمنا پوری کر دینے پر قادر ہے۔
تحریر :از طارق حسین
پیشکش و اشتہارات وغیرہ : از ساقی