کاشفی
محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
ہر دم اُسی کی دُھن ہے اُسی کا خیال ہے
چھوٹے چھٹائے ربط پر اب تک یہ حال ہے
جب ہو نہ اعتبار تو کہنے سے فائدہ؟
اللہ جانتا ہے جو اِس دل کا حال ہے
کافر نہ میں ہوں اور نہ محشر ہے بزمِ یار
اپنے کیے سے پھر مجھے کیوں انفعال ہے
اے داغ اُن کی رنجشِ بیجا کا کیا علاج؟
اپنے قصور پر بھی تو مجھ سے ملال ہے
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
ہر دم اُسی کی دُھن ہے اُسی کا خیال ہے
چھوٹے چھٹائے ربط پر اب تک یہ حال ہے
جب ہو نہ اعتبار تو کہنے سے فائدہ؟
اللہ جانتا ہے جو اِس دل کا حال ہے
کافر نہ میں ہوں اور نہ محشر ہے بزمِ یار
اپنے کیے سے پھر مجھے کیوں انفعال ہے
اے داغ اُن کی رنجشِ بیجا کا کیا علاج؟
اپنے قصور پر بھی تو مجھ سے ملال ہے