داغ ہر دم اُسی کی دُھن ہے اُسی کا خیال ہے - داغ دہلوی

کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

ہر دم اُسی کی دُھن ہے اُسی کا خیال ہے
چھوٹے چھٹائے ربط پر اب تک یہ حال ہے

جب ہو نہ اعتبار تو کہنے سے فائدہ؟
اللہ جانتا ہے جو اِس دل کا حال ہے

کافر نہ میں ہوں اور نہ محشر ہے بزمِ یار
اپنے کیے سے پھر مجھے کیوں انفعال ہے

اے داغ اُن کی رنجشِ بیجا کا کیا علاج؟
اپنے قصور پر بھی تو مجھ سے ملال ہے
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ کاشفی خوبصورت اشعار ہیں۔ مطلع کے مصرعِ اولیٰ میں دیکھیے گا کہ یہ دھُن کی بجائے دہن لکھا گیا ہے۔ دہن سے مراد تو منہ ہوتا ہے۔
 
Top