ادا جعفری ہر شخص پریشان سا حیراں سا لگے ہے

ہر شخص پریشان سا حیراں سا لگے ہے
سائے کو بھی دیکھوں تو گریزاں سا لگے ہے
کیا آس تھی دل کو کہ ابھی تک نہیں ٹوٹی
جھونکا بھی ہوا کا ہمیں مہماں سا لگے ہے
خوشبو کا یہ انداز بہاروں میں نہیں تھا
پردے میں صبا کے کوئی ارماں سا لگے ہے
سونپی گئی ہر دولتِ بیدار اسی کو
یہ دل جو ہمیں آج بھی ناداں سا لگے ہے
آنچل کا جو تھا رنگ وہ پلکوں پہ رچا ہے
صحرا میری آنکھوں کو گلستاں سا لگے ہے
پندار نے ہر بار نیا دیپ جلایا
جو چوٹ بھی کھائی ہے وہ احساں سا لگے ہے
ہر عہد نے لکھی ہے میرے غم کی کہانی
ہر شہر میرے خواب کا عنواں سا لگے ہے
تجھ کو بھی ادا جرأتِ گفتار ملی ہے
تو بھی تو مجھے حرفِ پریشاں سا لگے ہے
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بئی یہ تو محفل میں موجود ہونی چاہیے۔۔ سدا بہار شاعری ہے یہ :) بڑا عرصہ اس کے کچھ اشعار کو ہم نے اپنے دستخط کی زینت بھی بنائے رکھا ہے۔ :)
 

سید زبیر

محفلین
لاجواب کلام
پندار نے ہر بار نیا دیپ جلایا​
جو چوٹ بھی کھائی ہے وہ احساں سا لگے ہے​
ہر عہد نے لکھی ہے میرے غم کی کہانی​
ہر شہر میرے خواب کا عنواں سا لگے ہے​
شراکت کا بہت شکریہ​
 
Top