فرخ منظور
لائبریرین
ہر نئی موت پر ہی ڈر جائیں
کیوں نہ سب ایک بار مر جائیں
رفتنی ہیں یہاں کے لوگ تمام
رفتہ رفتہ گزر گزر جائیں
مانگتے ہیں کوئی خلا خالی
تا یہ وحشی بکھر بکھر جائیں
مانگ لیتا ہوں پھر کوئی صحرا
جب یہ دیدے لہو سے بھر جائیں
غم ترے ہیں چمکتے سیّارے
جن دلوں پر بھی یہ اتر جائیں
تو ہی کہہ تیرِ نیم کش کے ترے
اب یہ زخمی ہرن کدھر جائیں
دفن تو تعزیہ ہو کب کا
اب عزادار اپنے گھر جائیں
(رفیق اظہر)
کیوں نہ سب ایک بار مر جائیں
رفتنی ہیں یہاں کے لوگ تمام
رفتہ رفتہ گزر گزر جائیں
مانگتے ہیں کوئی خلا خالی
تا یہ وحشی بکھر بکھر جائیں
مانگ لیتا ہوں پھر کوئی صحرا
جب یہ دیدے لہو سے بھر جائیں
غم ترے ہیں چمکتے سیّارے
جن دلوں پر بھی یہ اتر جائیں
تو ہی کہہ تیرِ نیم کش کے ترے
اب یہ زخمی ہرن کدھر جائیں
دفن تو تعزیہ ہو کب کا
اب عزادار اپنے گھر جائیں
(رفیق اظہر)