حسان خان
لائبریرین
هر نَفَس آوازِ عشق میرسد از چپّ و راست
ما به فلک میرویم عزمِ تماشا که راست
ما به فلک بودهایم یارِ مَلَک بودهایم
باز همان جا رویم جمله که آن شهرِ ماست
خود ز فلک برتریم وز مَلَک افزونتریم
زین دو چرا نگذریم منزلِ ما کبریاست
گوهرِ پاک از کجا عالمِ خاک از کجا
بر چه فرود آمدید بار کنید این چه جاست
بختِ جوان یارِ ما دادنِ جان کار ما
قافلهسالارِ ما فخرِ جهان مصطفاست
از مهِ او مه شِکافت دیدنِ او برنتافت
ماه چنان بخت یافت او که کمینه گداست
بویِ خوشِ این نسیم از شکنِ زلفِ اوست
شعشعهٔ این خیال زان رخِ چون والضُّحاست
در دلِ ما درنِگر هر دم شقِّ قمر
کز نظرِ آن نظر چشمِ تو آن سو چراست
خلق چو مرغابیان زاده ز دریایِ جان
کَی کند این جا مقام مُرغ کز آن بحر خاست
بلک به دریا دریم جمله در او حاضریم
ورنه ز دریایِ دل موج پیاپَی چراست
آمد موجِ الست کشتیِ قالب بِبست
باز چو کشتی شکست نوبتِ وصل و لِقاست
(مولانا جلالالدین رومی)
ترجمہ:
چپ و راست سے ہر دم عشق کی آواز آتی ہے؛ ہم فلک کی جانب جا رہے ہیں، عزمِ تماشا کس کس کو ہے؟
ہم فلک میں رہ چکے ہیں، فرشوں کے دوست رہ چکے ہیں؛ دوبارہ ہم سب اُسی جگہ چلیں (یا جاتے ہیں) کہ وہ ہمارا شہر ہے۔
ہم ذاتاً فلک سے برتر اور فرشتوں سے عالی تر ہیں؛ [پس] ہم اِن دونوں سے کیوں نہ گذر جائیں، کہ ہماری منزل کبریا ہے؟
گوہرِ پاک کہاں، اور عالمِ خاک کہاں!؛ تم تنزّل کر کے کہاں پر فُرو آ گئے ہو؟ سامان باندھو۔ یہ کون سی جگہ ہے؟
بختِ جواں ہمارا یار ہے، جان دینا ہمارا کار ہے؛ ہمارا قافلہ سالار فخرِ جہاں مصطفیٰ (ص) ہے۔
ماہ، مصطفیٰ (ص) کے ماہ (یعنی جمال) کو تحمّل نہ کر پایا اور چاک ہو گیا۔۔۔ ماہ، کہ جو کم ترین گدا ہے، کو یوں بخت و اقبال مندی حاصل ہوئی۔
اِس نسیم کی بُوئے خوش اُن کی زلف کی شکن سے ہے؛ اِس خیال کی تابندگی اُن کے 'والضُّحیٰ' جیسے چہرے سے ہے۔
ہمارے دل کے اندر نگاہ کرو اور ہر دم شقِّ قمر ملاحظہ کرو۔۔۔ اُس نظارے کی جانب نظر کرنے کی بجائے تمہاری چشم اُس [دیگر] جانب کیوں ہے؟
مردُم مرغابیوں کی طرح دریائے جاں سے متولّد ہوئے ہیں؛ جو پرندہ اُس بحر سے اُٹھا ہو، وہ کب اِس جگہ اپنی اقامت گاہ بنائے گا؟
بلکہ ہم دریا کے اندر ہیں، اور ہم سب تماماً اُس میں حاضر و موجود ہیں؛ ورنہ دریائے دل سے یہ پے در پے امواج کس لیے ہیں؟
موجِ الست آئی، قالب (یعنی جسم) کی کشتی تیار ہو گئی؛ پھر جب کشتی ٹوٹ گئی، وصل و ملاقات کا وقت ہے۔
× چپ و راست = بائیں دائیں
× فُرو = نیچے
ما به فلک میرویم عزمِ تماشا که راست
ما به فلک بودهایم یارِ مَلَک بودهایم
باز همان جا رویم جمله که آن شهرِ ماست
خود ز فلک برتریم وز مَلَک افزونتریم
زین دو چرا نگذریم منزلِ ما کبریاست
گوهرِ پاک از کجا عالمِ خاک از کجا
بر چه فرود آمدید بار کنید این چه جاست
بختِ جوان یارِ ما دادنِ جان کار ما
قافلهسالارِ ما فخرِ جهان مصطفاست
از مهِ او مه شِکافت دیدنِ او برنتافت
ماه چنان بخت یافت او که کمینه گداست
بویِ خوشِ این نسیم از شکنِ زلفِ اوست
شعشعهٔ این خیال زان رخِ چون والضُّحاست
در دلِ ما درنِگر هر دم شقِّ قمر
کز نظرِ آن نظر چشمِ تو آن سو چراست
خلق چو مرغابیان زاده ز دریایِ جان
کَی کند این جا مقام مُرغ کز آن بحر خاست
بلک به دریا دریم جمله در او حاضریم
ورنه ز دریایِ دل موج پیاپَی چراست
آمد موجِ الست کشتیِ قالب بِبست
باز چو کشتی شکست نوبتِ وصل و لِقاست
(مولانا جلالالدین رومی)
ترجمہ:
چپ و راست سے ہر دم عشق کی آواز آتی ہے؛ ہم فلک کی جانب جا رہے ہیں، عزمِ تماشا کس کس کو ہے؟
ہم فلک میں رہ چکے ہیں، فرشوں کے دوست رہ چکے ہیں؛ دوبارہ ہم سب اُسی جگہ چلیں (یا جاتے ہیں) کہ وہ ہمارا شہر ہے۔
ہم ذاتاً فلک سے برتر اور فرشتوں سے عالی تر ہیں؛ [پس] ہم اِن دونوں سے کیوں نہ گذر جائیں، کہ ہماری منزل کبریا ہے؟
گوہرِ پاک کہاں، اور عالمِ خاک کہاں!؛ تم تنزّل کر کے کہاں پر فُرو آ گئے ہو؟ سامان باندھو۔ یہ کون سی جگہ ہے؟
بختِ جواں ہمارا یار ہے، جان دینا ہمارا کار ہے؛ ہمارا قافلہ سالار فخرِ جہاں مصطفیٰ (ص) ہے۔
ماہ، مصطفیٰ (ص) کے ماہ (یعنی جمال) کو تحمّل نہ کر پایا اور چاک ہو گیا۔۔۔ ماہ، کہ جو کم ترین گدا ہے، کو یوں بخت و اقبال مندی حاصل ہوئی۔
اِس نسیم کی بُوئے خوش اُن کی زلف کی شکن سے ہے؛ اِس خیال کی تابندگی اُن کے 'والضُّحیٰ' جیسے چہرے سے ہے۔
ہمارے دل کے اندر نگاہ کرو اور ہر دم شقِّ قمر ملاحظہ کرو۔۔۔ اُس نظارے کی جانب نظر کرنے کی بجائے تمہاری چشم اُس [دیگر] جانب کیوں ہے؟
مردُم مرغابیوں کی طرح دریائے جاں سے متولّد ہوئے ہیں؛ جو پرندہ اُس بحر سے اُٹھا ہو، وہ کب اِس جگہ اپنی اقامت گاہ بنائے گا؟
بلکہ ہم دریا کے اندر ہیں، اور ہم سب تماماً اُس میں حاضر و موجود ہیں؛ ورنہ دریائے دل سے یہ پے در پے امواج کس لیے ہیں؟
موجِ الست آئی، قالب (یعنی جسم) کی کشتی تیار ہو گئی؛ پھر جب کشتی ٹوٹ گئی، وصل و ملاقات کا وقت ہے۔
× چپ و راست = بائیں دائیں
× فُرو = نیچے
آخری تدوین: