مہ جبین
محفلین
ہر گوشہ آسماں ہے زمینِ حجاز کا
حاصل ہے اس نشیب کو رتبہ فراز کا
نورِ خدا ہے شکلِ محمد میں جلوہ گر
آئینہ شاہکار ہے آئینہ ساز کا
کس کو ملا یہ حسنِ شرف آپ کے سوا
محرم ہے اور کون مشیت کے راز کا
دل گونجتا ہے صلِّ علےٰ کی صداؤں سے
یہ نغمہ خلدِ گوش ہے ہستی کے ساز کا
صبحِ ازل سے شامِ ابد تک محیط ہے
دامانِ التفات نگارِ حجاز کا
میرا طواف کرتے ہیں مہر و مہ و نجوم
مدحت سرا ہوں میں شہِ گردوں طراز کا
شاہانِ دہر جس کے غلاموں کے ہیں غلام
بندہ ہوں میں اُسی شہِ بندہ نواز کا
میری نظر میں سنّت و فرض ایک ہیں ایاز
آموز گار ایک ہے سب کی نماز کا
ایاز صدیقی