محمدکامران اختر
محفلین
اسلام وہ خوبصورت دین ہے جس کو قابل اور صاحب عقل و فہم لوگوں نے اپنی جوانیاں اور قابلتیں لٹا کر جلا بخشی ہے ۔ رب ذوالجلال کا یہ قاعدہ ہے کہ وہ جس پر اپنی رحمتیں نازل فرمانے کا ارادہ فرماتاہے اسے دین کا فہم عطا فرما دیتا ہے اور جس کو اسلام کا فہم نصیب ہو جاتا ہے وہ اس مبارک دین کا خادم بن جاتا ہے اور جو دین کا خادم بن جائے اسے دنیا اپنا امام تسلیم کر لیتی ہے آج ہم ایک ایسی ہی شخصیت کا تذکرہ کرنے جارہے ہیں ۔ جس کا سینہ رب العالمین نے علم کے انوار کے لیے کشادہ کر دیا ہے ۔ اس عظیم ہستی کو دنیا مفتی اعظم پاکستان علامہ محمد ارشدا لقادری کے نام سے جانتی ہے ۔
علامہ ارشد القادری نے 16فروری 1958میں کو ٹ نیناں میں آنکھ کھولی ۔ کوٹ نیناں تحصیل شکر گڑھ میں واقع ہے۔ جو اس دور میں ضلع سیالکو ٹ کا حصہ تھا ۔ اب انتظامی اعتبار سے اسے ناروال میں شامل کر دیا گیا ہے ۔ علامہ مفتی ارشد القادری دینی اور دنیوی علوم کا ایک خوبصورت امتزاج ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ آپ مسلمانان عالم کے ظاہری و باطنی انحطاط کو محسو س بھی کرتے ہیں اور اس کے حل کے لیے بھی کو شاں ہیں ۔ حضرت علامہ نے ابتدائی دینی علوم جامعہ رسولیہ شیر ازیہ میں حضرت علامہ محمد علی نقشبندی3سے حاصل کی جبکہ عصری تعلیم گورنمنٹ کالج لاہور سے حاصل کی ۔
آپ نے یونیورسٹی آف پنجاب سے تاریخ ، عربی اور اسلامیات میں ایم۔اے کیا ۔ علاوہ ازیں تنظیم المدرس ( اہلسنت ) پاکستان سے علوم شریعہ کے امتحانات امتیازی حیثیت سے پاس کیے ۔
حضرت علامہ محمد ارشد القادری صاحب کو قدرت نے ابتداء سے ہی دینی اور روحانی ذوق سے نوازا تھا۔ لہذا آپ نے ابو محمد عبدالرشید قادری رضوی3( سمندری شریف ) سے روحانی فیض حاصل کیا اور ان کی بیعت کر لی ۔
آپ نے بے شمار نامور اور جید علماء سے علمی فیض پایا ۔آپ کے اساتذہ کرام میں حضرت علامہ مولانا محمد علی نقشبندی ، حضرت مفتی عبدالقیوم ہزاروی ، حضرت علامہ مفتی عبدالحکیم شرف قادری ، مفسر قرآن علامہ فیض احمد اویسی، قائد ملت اسلامیہ حضرت علامہ مولانا امام الشاہ احمد نورانی صدیقی اور حضرت علامہ مولانا عبدالرشید رضوی شامل ہیں ۔
حضرت علامہ ارشد القادری نے اس روحانی اور علمی فیض کو اپنی ذات تک محدود رکھنے کی بجائے
اس نور کی روشنی کو پھیلانے کا عزم فرمایا اور علمی خدمات کا سلسلہ حضرت داتا صاحب 3کے قدموں سے شروع کیا ۔آپ نے داتا دربار کے صحن میں بروز جمعرات بعد از عصر بیانات کا سلسلہ شروع کیا ۔ جو 1980سے لے کر اب 2012تک جاری ہے ۔علاوہ ازیں مسلمانوں کے ذہن میں اٹھنے والے سوالات کے عام فہم جوابات دینے کے لیے 19جو لائی 1990سے داتا دربار مسجد میں سوال و جوا ب کی نشستوں کا آغاز کیا گیا ۔ ان نشستوں میں اب تک ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک لاکھ سے زائد تحریری سوالات کے جو ابات دیے جا چکے ہیں ۔
سوا ل و جواب کی یہ علمی نشستیں اب بھی ہفتے میں چار مرتبہ منعقد کی جاتی ہے۔
جمعرات ، اتوار : بعداز نماز ظہر
جمعرات ، ہفتہ : بعداز نما ز مغرب
حضرت علامہ مفتی ارشد القادری ایک باعمل عالم بھی ہیں اور ایک صاحب تقویٰ روحانی پیشوا بھی ہیں ۔ آپ امت کی فکربھی رکھتے ہیں ۔ اصلا ح امت کے لیے ایک مکمل لائحہ عمل بھی ۔
آپ سمجھتے ہیں کہ اس امت کے اصل امراض یہ ہیں
۱) خو د غرضی ۲) خو د ستائشی ۳) ہو س ما ل وزر
آپ نے ایک ماہر طبیب کی طرح ان رذائل کا تین نکاتی علاج تجویز فرما یا ۔ وہ نکات یہ ہیں
۱) وحدت امت ۲) خدمت امت ۳) استحکام امت
حضرت علامہ صاحب کے تصور میں ایک ایسا خو بصورت معاشرہ ہے جو فرقہ واریت سے پاک ہو اور رسول اللہ3کی محبت کے ایک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہو اور ایک دوسرے کی ایسی خدمت کا جذبہ رکھتا ہو جس خدمت کی بنیا د ایثار قربانی اور بھائی چارہ ہو ۔ جس میں دکھاوے اور مفاد کی کوئی بُو نہ آتی ہو ۔ حضرت علامہ نے اپنے اسی تشخص کو سامنے رکھ کر تعلیم و تربیت اسلامی کے نام سے ایک عالم گیر اسلامی تحریک کی بنیا درکھی ۔ اس جماعت کو تین نکاتی منشور دیا یعنی (۱) وحدت (۲) خدمت (۳) استحکام اس جماعت کے پلیٹ فارم سے ایک وسیع تعلیمی اور تربیتی نظام جامعہ اسلامیہ رضویہ کا سنگ بنیاد 1998میں رکھا ۔ اس خو بصورت ادارے کے سنگ بنیاد کی تقریب میں جید علماء نے شرکت کی ۔ جن میں حضرت مو لانا مفتی عبدالقیوم ہزاروی، حضرت علامہ عبدالحکیم شر ف قادری ، حضرت علامہ الٰہی بخش ضیائی قادری، صاحب زادہ علامہ رضائے مصطفی صاحب نقشبندی اور مولانا عثمان صاحب نوری قادری شامل ہیں۔اس ادارے میں دین علوم کے ساتھ ساتھ عصری اور جدید سائنسی علوم کی تدریس کا اہتمام بھی کیا گیا ہے ۔ علاوہ ازیں مستقبل میں ایک عظیم الشان یونیورسٹی کے قیام کا منصوبہ بھی بنایا جا چکا ہے ۔ حضرت علا مہ ارشد القادری نے اپنے مریدین اور وابستگان کی روحانی تربیت کا بھی مناسب اہتمام فرمایا ہے۔ اس مقصد کے لیے تربیتی محافل اور ذکر وبیان کے حلقے منعقد کیے جاتے ہیں ۔ ہر شبِ جمعہ کو مغر ب سے را ت 11بجے تک حلقہ ذکر کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔ ہر شمسی مہینے کی دوسری اتوار کو صبح 10بجے سے نماز ظہر تک ایک روحانی اور تربیتی اجتماع منعقد کیا جاتا ہے ۔ علاوہ ازیں سہ ماہی بنیادوں پر خواتین کے تربیتی اجتماعات کا انتظام کیا جاتا ہے ۔اس کے علاوہ سالانہ بنیادوں پر بھی مختلف اجتماعات کا اہتمام کیا جاتا ہے مثلا میلا د النبی صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی رات ، شب معراج ، شب برات، شب قدر اور عاشورہ کی رات خصوصی محافل منعقد کی جاتی ہیں ۔فکری حوالے سے فکر رضا کانفرنس کا اہتمام کیا گیاجسے ادارہ نوائے منزل نے فروری 2011میں خصوصی کوریج دی اور اس کی مکمل رپورٹ شائع کی ۔ رمضان المبارک کی بابرکت ساعتوں میں خصوصی روحانی تربیتی اجتماعات کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ اس ماہ مبارک میں تربیتی اجتماعی اعتکاف کا انتظام بھی کیا جاتا ہے ۔ علاوہ ازیں علاقے میں دینی دعوت کا اہتمام ہوتا ہے ۔ مختلف مقامات پر دروس قرآن کا انتظام ہو تا ہے اور ٹی وی چینلز پر علمی اور فکری بیانات بھی نشر کیے جاتے ہیں جن میں حضرت مفتی محمد ارشد القادری صاحب مختلف علمی اور روحانی موضو عات پر روشنی ڈالتے ہیں۔ علامہ ارشد القادری بیک وقت روحانی ، اصلاحی اور تحریکی امور پر بھر پور توجہ دینے کے ساتھ ساتھ علمی اور قلمی محاذ پر بھی اپنی اہلیت کا لو ہا منوا رہے ہیں ۔ تاحال اشاعت میدان میں تعلیم و تربیت پبلی کیشنز ، کے نام سے ایک ادارہ تشکیل دیا جاچکا ہے ۔ جو مختلف موضو عات پر معیاری دینی لڑیچر شائع کرنے میں مصروف ہے ۔حضرت علامہ مفتی ارشد القادری ایک اعلی پائے کے محقق ، مصنف او رمترجم ہیں اب تک سینکڑوں مو ضو عات پر کتب تصنیف فرماچکے ہیں ۔ یہ لٹریچر بتدریج منظر عام پر لایا جارہا ہے آپ کی ایک معروف کتا ب جنت کا راستہ کا مکمل تفصیلی تعارف ادارہ نوائے منزل نے شائع کیا تھا ۔ اس وقت آپ مستند مجموعہ حدیث جامع ترمذی شریف کی شرح میں مصروف ہیں ۔ یہ علمی کاوش ان کے اعلیٰ علمی مقام کی ترجمان بھی ہو گی ۔ علاوہ ازیں اب تک مختلف موضو عات پر آپ کا جو لٹریچر شائع ہو چکا ہے اس کی تفصیل کچھ یوں ہے ۔
۱) جنت کا راستہ
۲) علمی محاسبہ
۳) امام اعظم ابو حنیفہ 3
۴) الجھا ہے پاؤں یار کازلفِ دراز میں
۵) عید میلا د البنی 3کی شرعی حیثیت
۶) حقیقت میلا د فیو ض و بر کات کی برسات
۷) تعظیم مصطفی3 قرآن کی روشنی میں
۸) ندا یارسول اللہ3 کا جواز
۹) غلامی رسو ل3 اور اُ س کے تقاضے
۱۰) شان صدیق اکبر 3
۱۱) مولانا محمد بخش مسلم 3کے سوسال ۱۲) میاں محمد حیات نقشبندی پر ایک نظر
۱۳) اسباب عروج و زوال
۱۴) پیغام باہو 3
۱۵) نماز ہے حسن ایمان
۶ ۱)ذرا سی بات یا معرکہ حق و باطل
۱۷) ہماری دعوت فکر
۱) ذرا ایک نظر ادھر بھی
۱۹) شرح جامع ترمذی شریف ( زیر طبع )
۲۰) سکو ن قلب
۲۱ ) نوجوانان ملت کے نام کھلا خط
۲۲) فضائل و مسائل رمضان اعتکاف روزہ
۲۳ ) فضائل شب برات
۲۴) ہماری پریشانیوں کا حل
۲۵) پاکستان کو کیسے بچایا جائے
حقیقت یہ ہے کہ علامہ محمد ارشدالقادری نے اپنے اسلاف سے ایک منفرد انقلابی فکر پائی ہے اور اسی فکر کو وہ دنیا میں تقسیم فرما رہے ہیں علامہ محمد ارشدالقادری جیسے لو گ صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں ۔ آئیے ہم تحریکی امور میں علامہ ارشد القادری صاحب کا ساتھ دیں کیونکہ ایسے جواہر نایاب آسانی سے عطا نہیں ہوتے ۔
بڑی مدت میں ہوا مجھ پہ یہ راز ہو یدا
ہزار سیپ ہوں ہر سیپ میں جو ہر نہیں پیدا
علامہ ارشد القادری نے 16فروری 1958میں کو ٹ نیناں میں آنکھ کھولی ۔ کوٹ نیناں تحصیل شکر گڑھ میں واقع ہے۔ جو اس دور میں ضلع سیالکو ٹ کا حصہ تھا ۔ اب انتظامی اعتبار سے اسے ناروال میں شامل کر دیا گیا ہے ۔ علامہ مفتی ارشد القادری دینی اور دنیوی علوم کا ایک خوبصورت امتزاج ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ آپ مسلمانان عالم کے ظاہری و باطنی انحطاط کو محسو س بھی کرتے ہیں اور اس کے حل کے لیے بھی کو شاں ہیں ۔ حضرت علامہ نے ابتدائی دینی علوم جامعہ رسولیہ شیر ازیہ میں حضرت علامہ محمد علی نقشبندی3سے حاصل کی جبکہ عصری تعلیم گورنمنٹ کالج لاہور سے حاصل کی ۔
آپ نے یونیورسٹی آف پنجاب سے تاریخ ، عربی اور اسلامیات میں ایم۔اے کیا ۔ علاوہ ازیں تنظیم المدرس ( اہلسنت ) پاکستان سے علوم شریعہ کے امتحانات امتیازی حیثیت سے پاس کیے ۔
حضرت علامہ محمد ارشد القادری صاحب کو قدرت نے ابتداء سے ہی دینی اور روحانی ذوق سے نوازا تھا۔ لہذا آپ نے ابو محمد عبدالرشید قادری رضوی3( سمندری شریف ) سے روحانی فیض حاصل کیا اور ان کی بیعت کر لی ۔
آپ نے بے شمار نامور اور جید علماء سے علمی فیض پایا ۔آپ کے اساتذہ کرام میں حضرت علامہ مولانا محمد علی نقشبندی ، حضرت مفتی عبدالقیوم ہزاروی ، حضرت علامہ مفتی عبدالحکیم شرف قادری ، مفسر قرآن علامہ فیض احمد اویسی، قائد ملت اسلامیہ حضرت علامہ مولانا امام الشاہ احمد نورانی صدیقی اور حضرت علامہ مولانا عبدالرشید رضوی شامل ہیں ۔
حضرت علامہ ارشد القادری نے اس روحانی اور علمی فیض کو اپنی ذات تک محدود رکھنے کی بجائے
اس نور کی روشنی کو پھیلانے کا عزم فرمایا اور علمی خدمات کا سلسلہ حضرت داتا صاحب 3کے قدموں سے شروع کیا ۔آپ نے داتا دربار کے صحن میں بروز جمعرات بعد از عصر بیانات کا سلسلہ شروع کیا ۔ جو 1980سے لے کر اب 2012تک جاری ہے ۔علاوہ ازیں مسلمانوں کے ذہن میں اٹھنے والے سوالات کے عام فہم جوابات دینے کے لیے 19جو لائی 1990سے داتا دربار مسجد میں سوال و جوا ب کی نشستوں کا آغاز کیا گیا ۔ ان نشستوں میں اب تک ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک لاکھ سے زائد تحریری سوالات کے جو ابات دیے جا چکے ہیں ۔
سوا ل و جواب کی یہ علمی نشستیں اب بھی ہفتے میں چار مرتبہ منعقد کی جاتی ہے۔
جمعرات ، اتوار : بعداز نماز ظہر
جمعرات ، ہفتہ : بعداز نما ز مغرب
حضرت علامہ مفتی ارشد القادری ایک باعمل عالم بھی ہیں اور ایک صاحب تقویٰ روحانی پیشوا بھی ہیں ۔ آپ امت کی فکربھی رکھتے ہیں ۔ اصلا ح امت کے لیے ایک مکمل لائحہ عمل بھی ۔
آپ سمجھتے ہیں کہ اس امت کے اصل امراض یہ ہیں
۱) خو د غرضی ۲) خو د ستائشی ۳) ہو س ما ل وزر
آپ نے ایک ماہر طبیب کی طرح ان رذائل کا تین نکاتی علاج تجویز فرما یا ۔ وہ نکات یہ ہیں
۱) وحدت امت ۲) خدمت امت ۳) استحکام امت
حضرت علامہ صاحب کے تصور میں ایک ایسا خو بصورت معاشرہ ہے جو فرقہ واریت سے پاک ہو اور رسول اللہ3کی محبت کے ایک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہو اور ایک دوسرے کی ایسی خدمت کا جذبہ رکھتا ہو جس خدمت کی بنیا د ایثار قربانی اور بھائی چارہ ہو ۔ جس میں دکھاوے اور مفاد کی کوئی بُو نہ آتی ہو ۔ حضرت علامہ نے اپنے اسی تشخص کو سامنے رکھ کر تعلیم و تربیت اسلامی کے نام سے ایک عالم گیر اسلامی تحریک کی بنیا درکھی ۔ اس جماعت کو تین نکاتی منشور دیا یعنی (۱) وحدت (۲) خدمت (۳) استحکام اس جماعت کے پلیٹ فارم سے ایک وسیع تعلیمی اور تربیتی نظام جامعہ اسلامیہ رضویہ کا سنگ بنیاد 1998میں رکھا ۔ اس خو بصورت ادارے کے سنگ بنیاد کی تقریب میں جید علماء نے شرکت کی ۔ جن میں حضرت مو لانا مفتی عبدالقیوم ہزاروی، حضرت علامہ عبدالحکیم شر ف قادری ، حضرت علامہ الٰہی بخش ضیائی قادری، صاحب زادہ علامہ رضائے مصطفی صاحب نقشبندی اور مولانا عثمان صاحب نوری قادری شامل ہیں۔اس ادارے میں دین علوم کے ساتھ ساتھ عصری اور جدید سائنسی علوم کی تدریس کا اہتمام بھی کیا گیا ہے ۔ علاوہ ازیں مستقبل میں ایک عظیم الشان یونیورسٹی کے قیام کا منصوبہ بھی بنایا جا چکا ہے ۔ حضرت علا مہ ارشد القادری نے اپنے مریدین اور وابستگان کی روحانی تربیت کا بھی مناسب اہتمام فرمایا ہے۔ اس مقصد کے لیے تربیتی محافل اور ذکر وبیان کے حلقے منعقد کیے جاتے ہیں ۔ ہر شبِ جمعہ کو مغر ب سے را ت 11بجے تک حلقہ ذکر کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔ ہر شمسی مہینے کی دوسری اتوار کو صبح 10بجے سے نماز ظہر تک ایک روحانی اور تربیتی اجتماع منعقد کیا جاتا ہے ۔ علاوہ ازیں سہ ماہی بنیادوں پر خواتین کے تربیتی اجتماعات کا انتظام کیا جاتا ہے ۔اس کے علاوہ سالانہ بنیادوں پر بھی مختلف اجتماعات کا اہتمام کیا جاتا ہے مثلا میلا د النبی صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی رات ، شب معراج ، شب برات، شب قدر اور عاشورہ کی رات خصوصی محافل منعقد کی جاتی ہیں ۔فکری حوالے سے فکر رضا کانفرنس کا اہتمام کیا گیاجسے ادارہ نوائے منزل نے فروری 2011میں خصوصی کوریج دی اور اس کی مکمل رپورٹ شائع کی ۔ رمضان المبارک کی بابرکت ساعتوں میں خصوصی روحانی تربیتی اجتماعات کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ اس ماہ مبارک میں تربیتی اجتماعی اعتکاف کا انتظام بھی کیا جاتا ہے ۔ علاوہ ازیں علاقے میں دینی دعوت کا اہتمام ہوتا ہے ۔ مختلف مقامات پر دروس قرآن کا انتظام ہو تا ہے اور ٹی وی چینلز پر علمی اور فکری بیانات بھی نشر کیے جاتے ہیں جن میں حضرت مفتی محمد ارشد القادری صاحب مختلف علمی اور روحانی موضو عات پر روشنی ڈالتے ہیں۔ علامہ ارشد القادری بیک وقت روحانی ، اصلاحی اور تحریکی امور پر بھر پور توجہ دینے کے ساتھ ساتھ علمی اور قلمی محاذ پر بھی اپنی اہلیت کا لو ہا منوا رہے ہیں ۔ تاحال اشاعت میدان میں تعلیم و تربیت پبلی کیشنز ، کے نام سے ایک ادارہ تشکیل دیا جاچکا ہے ۔ جو مختلف موضو عات پر معیاری دینی لڑیچر شائع کرنے میں مصروف ہے ۔حضرت علامہ مفتی ارشد القادری ایک اعلی پائے کے محقق ، مصنف او رمترجم ہیں اب تک سینکڑوں مو ضو عات پر کتب تصنیف فرماچکے ہیں ۔ یہ لٹریچر بتدریج منظر عام پر لایا جارہا ہے آپ کی ایک معروف کتا ب جنت کا راستہ کا مکمل تفصیلی تعارف ادارہ نوائے منزل نے شائع کیا تھا ۔ اس وقت آپ مستند مجموعہ حدیث جامع ترمذی شریف کی شرح میں مصروف ہیں ۔ یہ علمی کاوش ان کے اعلیٰ علمی مقام کی ترجمان بھی ہو گی ۔ علاوہ ازیں اب تک مختلف موضو عات پر آپ کا جو لٹریچر شائع ہو چکا ہے اس کی تفصیل کچھ یوں ہے ۔
۱) جنت کا راستہ
۲) علمی محاسبہ
۳) امام اعظم ابو حنیفہ 3
۴) الجھا ہے پاؤں یار کازلفِ دراز میں
۵) عید میلا د البنی 3کی شرعی حیثیت
۶) حقیقت میلا د فیو ض و بر کات کی برسات
۷) تعظیم مصطفی3 قرآن کی روشنی میں
۸) ندا یارسول اللہ3 کا جواز
۹) غلامی رسو ل3 اور اُ س کے تقاضے
۱۰) شان صدیق اکبر 3
۱۱) مولانا محمد بخش مسلم 3کے سوسال ۱۲) میاں محمد حیات نقشبندی پر ایک نظر
۱۳) اسباب عروج و زوال
۱۴) پیغام باہو 3
۱۵) نماز ہے حسن ایمان
۶ ۱)ذرا سی بات یا معرکہ حق و باطل
۱۷) ہماری دعوت فکر
۱) ذرا ایک نظر ادھر بھی
۱۹) شرح جامع ترمذی شریف ( زیر طبع )
۲۰) سکو ن قلب
۲۱ ) نوجوانان ملت کے نام کھلا خط
۲۲) فضائل و مسائل رمضان اعتکاف روزہ
۲۳ ) فضائل شب برات
۲۴) ہماری پریشانیوں کا حل
۲۵) پاکستان کو کیسے بچایا جائے
حقیقت یہ ہے کہ علامہ محمد ارشدالقادری نے اپنے اسلاف سے ایک منفرد انقلابی فکر پائی ہے اور اسی فکر کو وہ دنیا میں تقسیم فرما رہے ہیں علامہ محمد ارشدالقادری جیسے لو گ صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں ۔ آئیے ہم تحریکی امور میں علامہ ارشد القادری صاحب کا ساتھ دیں کیونکہ ایسے جواہر نایاب آسانی سے عطا نہیں ہوتے ۔
بڑی مدت میں ہوا مجھ پہ یہ راز ہو یدا
ہزار سیپ ہوں ہر سیپ میں جو ہر نہیں پیدا