فرخ منظور
لائبریرین
ہزار ضبط کروں ، زار زار روتا ہوں
کسی کی یاد میں بے اختیار روتا ہوں
مثالِ برقِ فروزاں جنوں میں ہنستا ہوں
برنگِ دیدۂ ابرِ بہار روتا ہوں
کسی کی یاد میں آنسو بہائے تھے نہ کبھی
میں آج کیوں میرے پروردگار روتا ہوں
مآلِ بزم شبانہ کا داغ ہے دل پر
چراغِ صبح ہوں، بے اختیار روتا ہوں
(اخترؔ شیرانی)
کسی کی یاد میں بے اختیار روتا ہوں
مثالِ برقِ فروزاں جنوں میں ہنستا ہوں
برنگِ دیدۂ ابرِ بہار روتا ہوں
کسی کی یاد میں آنسو بہائے تھے نہ کبھی
میں آج کیوں میرے پروردگار روتا ہوں
مآلِ بزم شبانہ کا داغ ہے دل پر
چراغِ صبح ہوں، بے اختیار روتا ہوں
(اخترؔ شیرانی)