محبّت میں تپاک ظاہری سے کچھ نہیں ہوتا
جہاں دل کی لگی ہو ، دل لگی سے کچھ نہیں ہوتا
یہ ہے خیرِ مشیّت یا مری تقدیر ہے یارب
سہارا جس کا لیتا ہوں ، اُسی سے کچھ نہیں ہوتا
کوٕئی میری خطا ہے یا تری صنعت کی خامی ہے
فرشتے کہہ رہے ہیں آدمی سے کچھ نہیں ہوتا
رضا تیری ، لکھا تقدیر کا ، میری زیاں کوشی
کسی کی دوستی یا دشمنی سے کچھ نہیں ہوتا
مرے دستِ طلب کو جراتِ گستاخ دے یارب
یہاں دستِ دعا کی عاجزی سے کچھ نہیں ہوتا
اگر تیری خوشی ہے تیرے بندوں کی مسرّت میں
تو اے میرے خدا تیری خوشی سے کچھ نہیں ہوتا
ہری چند اختر
جہاں دل کی لگی ہو ، دل لگی سے کچھ نہیں ہوتا
یہ ہے خیرِ مشیّت یا مری تقدیر ہے یارب
سہارا جس کا لیتا ہوں ، اُسی سے کچھ نہیں ہوتا
کوٕئی میری خطا ہے یا تری صنعت کی خامی ہے
فرشتے کہہ رہے ہیں آدمی سے کچھ نہیں ہوتا
رضا تیری ، لکھا تقدیر کا ، میری زیاں کوشی
کسی کی دوستی یا دشمنی سے کچھ نہیں ہوتا
مرے دستِ طلب کو جراتِ گستاخ دے یارب
یہاں دستِ دعا کی عاجزی سے کچھ نہیں ہوتا
اگر تیری خوشی ہے تیرے بندوں کی مسرّت میں
تو اے میرے خدا تیری خوشی سے کچھ نہیں ہوتا
ہری چند اختر