ہمارا بس نہیں چلتا ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔

اظہرالحق

محفلین
شاید سچ ہی کہا ہے کسی نے ، کہ جب کوئی شخص ناداں ہو جائے تو وہ خود کو زیادہ تکلیف دیتا ہے ، جبکہ اگر ایک قوم نادانی کرے تو دنیا میں فساد ہو سکتا ہے شاید ہماری قوم بھی ایسی ہی ہے ۔ ۔ ۔ اوریا مقبول جان کا یہ کالم بھی ہماری قوم کی “خود سپردگی“ پر لکھا گیا ہے ۔ ۔ ۔
 

ابوشامل

محفلین
اظہر صاحب! اوریا مقبول جان نے ہمیشہ کی طرح یہ بھی بہت زبردست کالم لکھا ہے۔ شیئر کرنے کا بہت شکریہ۔
 

محسن حجازی

محفلین
کمال! کمال! کمال!
کمال کردیا!
بالکل درست! بات ہی یہی ہے کہ امریکی خود کیوں نہیں اختیار کرتے قانون؟ ہمیں ہی پابندی ہے؟ مجھے تو ان لوگوں پر بھی ترس آتا ہے جو بے چارے لاہور کے حبس زدہ موسم میں تھری پیس ٹائی اور بوٹ چڑھا کر پھرتے ہیں! ہمارے موسمی حالات ہی اور ہیں، ہماری لباس کی ضروریات ہی اور ہیں!
میں آج تک اپنے دفتر میں بند جوتا پہن کر نہیں آیا، کیوں آؤں؟ میرے علاقے کے موسمی حالات اور میرا مزاج وہ نہیں جو لندن میں ہے! 42 سینٹی گریڈ میں جرابیں اور بند بوٹ اوپر ٹائی کس لوں؟ بات جدیدیت کی نہیں سہولت کی ہے! ہم تقلید میں اس قدر اندھے ہو چکے ہیں کہ کچھ نہیں سوجھتا!
بعینہ ہماری معاشرتی، معاشی اقتصادی خاندانی روایات بھی الگ ہیں! ایک قانون بنانا ایسے ہی ہے جیسے کہا جائے کہ آج سے پوری دنیا میں لاطینی زبان کے سوا کوئی زبان نہیں بولی جائے گی!
کچھ بھی کہا جائے، امریکی بہت عقلمند ہیں!
 
Top