یہی کاپی کر لیا بس۔۔۔۔۔۔بہت شکریہ بھلکڑ بھائی۔ مندرجہ بالا شعر کو خصوصی طور پر پسند فرمانے کی وجہ بھی بتا دیں تو ہماری معلومات میں اضافہ ہو گا۔ سدا خوش رہیں۔آمین
ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائےچراغوں کی طرح آنکھیں جلیں جب شام ہو جائےمیں خود بھی احتیاطا" اُس طرف سے کم گزرتا ہوںکوئی معصوم کیوں میرے لیئے بدنام ہو جائےعجب حالات تھے یوں دل کا سودا ہو گیا آخرمحبت کی حویلی جس طرح نیلام ہو جائےمجھے معلوم ہے اُس کا ٹھکانہ پھر کہاں ہو گاپرندہ آسماں چھونے میں جب ناکام ہو جائےسمندر کے سفر میں اس طرح آواز دے مجھ کوہوائیں تیز ہوں اور کشتیوں میں شام ہو جائےاُجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دونہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائےبشیر بدر
بہت شکریہ نیرنگ خیال بھائی۔ آپ جیسے احباب کی حوصلہ افزائی باعثِ مسرت بنتی ہے۔ سدا خوش رہیں۔ آمینحسب روایت اک بہترین انتخاب۔۔۔ سر آپ کے ذوق لطیف کے تو ہم کب سے معتقد ہیں۔۔
مجھے معلوم ہے اُس کا ٹھکانہ پھر کہاں ہو گاپرندہ آسماں چھونے میں جب ناکام ہو جائےسمندر کے سفر میں اس طرح آواز دے مجھ کوہوائیں تیز ہوں اور کشتیوں میں شام ہو جائے
بہت خوب! تو یہ بشیر بدر کا کلام ہے؟
جگجیت سنگھ نے بھی ایک غزل گائی تھی، اسی زمین میں لیکن اُس میں صرف آخری شعر ہی شامل تھا۔ کیا آپ نے نامکمل غزل تحریر کی ہے؟
جگجیت کی گائی ہوئی غزل:
کیئے
کبھی تو آسماں سے چاند اُترے، جام ہوجائے
تمھارے نام کی اِک خوب صورت شام ہوجائے
وہ میرا نام سن کر کچھ ذرا شرما سے جاتے ہیں
بہت ممکن ہے کل اس کا محبت نام ہوجائے
ذرا سا مسکرا کر حال پوچھو، دل بہل جائے
ہمارا کام ہوجائے، تمھارا نام ہوجائے
اُجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہوجائے
پسندیدگی کے لیئےبہت شکریہ محترمہ مدیحہ گیلانی صاحبہ۔ جی ۔ ضرور،میسر ہوئی تو ضرور سنوں گا۔واہ بہت خوب غزل ہے۔
بشیر بدر کی اس غزل جیسی بہت کم ہی غزلیں دل چھو جانے والی ہیں ۔
اس غزل کو خلیل حیدر نے بے حد خوبصورتی سے گایا بھی ہے ۔کہیں سے ملے تو ضرور سنیئے گا ۔