عدیل احمد
محفلین
محبّت پہ مری اب پہرے بہت ہیں
مگر رشتے مرے بھی گہرے بہت ہیں
ڈرایا مت کرو ہم کو موت سے تم
مکاں میں موت کے ہم ٹھہرے بہت ہیں
محبّت کی ندا نا دے گی سنائی
یہاں پہ لوگ اس سے بہرے بہت ہیں
تمیں اب غم زدہ میں کیوں نا لگوں گا
سنو غم کے مجھ پہ سہرے بہت ہیں
لگانا نا کبھی دل احمد کسی سے
یہاں اب مکر میں چہرے بہت ہیں
مگر رشتے مرے بھی گہرے بہت ہیں
ڈرایا مت کرو ہم کو موت سے تم
مکاں میں موت کے ہم ٹھہرے بہت ہیں
محبّت کی ندا نا دے گی سنائی
یہاں پہ لوگ اس سے بہرے بہت ہیں
تمیں اب غم زدہ میں کیوں نا لگوں گا
سنو غم کے مجھ پہ سہرے بہت ہیں
لگانا نا کبھی دل احمد کسی سے
یہاں اب مکر میں چہرے بہت ہیں