عاطف ملک
محفلین
لبوں پہ اس لیے مدحت ہے کملی والے کی
ہمارے دل میں محبت ہے کملی والے کی
ہے جیسے رب کی حکومت سبھی جہانوں پر
ہر اک جہان پہ رحمت ہے کملی والے کی
بس اک خدا ہے مقامِ حضور سے واقف
ورا بشر سے حقیقت ہے کملی والے کی
عطا بھی ایسی کہ باقی رہے نہ کوئی طلب
وہ فیض و جود و سخاوت ہے کملی والے کی
گواہی دیتے ہیں بدر و حنین کے میدان
کہ بے مثال شجاعت ہے کملی والے کی
جنہیں خدا نے کیا پاک ہر برائی سے
وہ اہلِ بیت ہیں، عترت ہے کملی والے کی
جو اس جہاں میں بھی کام آئے اور حشر میں بھی
وہ صرف ایک ہی نسبت ہے کملی والے کی
کلامِ پاک بتاتا ہے آخری جس کو
وہ بالیقین نبوت ہے کملی والے کی
ہٹا دے ان سے مصائب کو اے مرے مولا!
کہ ابتلا میں یہ امت ہے کملی والے کی
ہے مدح خواں تو حقیقت میں بس وہی عاطفؔ
شعار جس کا اطاعت ہے کملی والے کی
(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
عاطفؔ ملک
ربیع الاول، ۱۴۴۳ ( اکتوبر 2021)
ہمارے دل میں محبت ہے کملی والے کی
ہے جیسے رب کی حکومت سبھی جہانوں پر
ہر اک جہان پہ رحمت ہے کملی والے کی
بس اک خدا ہے مقامِ حضور سے واقف
ورا بشر سے حقیقت ہے کملی والے کی
عطا بھی ایسی کہ باقی رہے نہ کوئی طلب
وہ فیض و جود و سخاوت ہے کملی والے کی
گواہی دیتے ہیں بدر و حنین کے میدان
کہ بے مثال شجاعت ہے کملی والے کی
جنہیں خدا نے کیا پاک ہر برائی سے
وہ اہلِ بیت ہیں، عترت ہے کملی والے کی
جو اس جہاں میں بھی کام آئے اور حشر میں بھی
وہ صرف ایک ہی نسبت ہے کملی والے کی
کلامِ پاک بتاتا ہے آخری جس کو
وہ بالیقین نبوت ہے کملی والے کی
ہٹا دے ان سے مصائب کو اے مرے مولا!
کہ ابتلا میں یہ امت ہے کملی والے کی
ہے مدح خواں تو حقیقت میں بس وہی عاطفؔ
شعار جس کا اطاعت ہے کملی والے کی
(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
عاطفؔ ملک
ربیع الاول، ۱۴۴۳ ( اکتوبر 2021)
آخری تدوین: