جب ہم نے بچوں کی اسکولنگ کا آغاز کیا، گورنمنٹ اسکولوں کا بہت برا حال تھا۔ پرائیویٹ اسکولوں میں اوسط درجے کی فیس لینے والے اسکولوں واجبی ہی پڑھائی تھی۔ ہم نے بچوں کو بہترین تعلیم دلوانے کا قصد کیا اور اپنی تمامتر تنخواہ بچوں کی اسکول فیس پر لگانی پڑی۔ پرائیویٹ اسکولز واقعی کمرشل کمپنیاں ہیں۔ لیکن تعلیم کے معاملے میں مرتا کیا نہ کرتا، ہمیں بڑی بڑی فیسیسں دینی پڑیں۔ آج دوبچے ملک سے باہر اعلیٰ تعلیم حاصل کررہے ہیں تو تیسرا کراچی کے سب سے اچھے کالج سے ایم بی بی ایس کرچکا ہے۔ ہمارا حال یہ ہے کہ اب نہ جیب میں کچھ ہے اور نہ ہی کچھ جائیداد وغیرہ بناسکے۔ رہے نام اللہ کا۔