کاشفی
محفلین
غزل
ہمت کا ہارنا نہ مصیبت میں چاہیئے
تھوڑا سا حوصلہ بھی طبیعت میں چاہیئے
دل دو طرح کا تیری محبت میں چاہیئے
راحت میں ایک ، ایک مصیبت میں چاہیئے
آجائے راہ راست پہ کافر ترا مزاج
اک بندہء خدا تری خدمت میں چاہیئے
اپنا بھی کام نکلے وہ ناراض بھی نہ ہوں
ایسے مزے کی بات شکایت میں چاہیئے
حاتم کا دل ہو دولتِ قاروں ہو عمرخضر
اے داغ یہ کسی کی محبت میں چاہیئے