کاشفی

محفلین
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل


ہمدرد مرا یوں تو بظاہر ہے بڑا وہ
رستہ نہیں دیتا ہے کہ شاطر ہے بڑا وہ

انگ انگ مرا اسکا پرستار ہوا ہے
محکوم بنا ڈالا ہے، ساحر ہے بڑا وہ

برجستہ ہراک بات پہ دل کہتا ہے واہ واہ
سامع ہوں میں گویا، کوئی شاعر ہے بڑا وہ

اک بت ہے کراتا ہے مگر مجھ سے پرستش
کافر ہوں، مگر مجھ سے بھی کافر ہے بڑا وہ

مارا ہوا حالات کا ہے، پھر بھی ہے خوش خوش
الله کا کرم اس پہ ہے، صابر ہے بڑا وہ

طاغوت فقط نقشہ گر حال نہیں ہے
تاریخ نویسی میں بھی ماہر ہے بڑا وہ

چلتا ہی چلا جاتا ہے رکتا نہیں جاوید
پروا نہیں منزل کی، مسافر ہے بڑا وہ
 
Top