ہمسفر وہ ہیں، جو ہر حال بَہم چلتے ہیں-احساؔن عَلِیم

طارق شاہ

محفلین
غزل
یُوں تو چلنے کوسبھی چند قدم چلتے ہیں
ہمسفر وہ ہیں، جو ہر حال بَہم چلتے ہیں

فکر و فن راہ نُما ہوں، تو قلم چلتے ہیں
سخت و سنگلاخ زمِیں پر بھی قدم چلتے ہیں

نقدِ جاں، سکّۂ ایثار و وَفا، لے کے چلو
اُن کے کُوچے میں کہاں دام و دِرم چلتے ہیں

ہم فقیروں کی تو بستی سے نہ گُزرے اب تک
جانے کِس راہ پہ، یہ اہلِ کرم چلتے ہیں

رسمِ مے نوشی ادا کرتے ہیں آنسو پی کر
رات بھر جامِ اَلَم، ساغرِ غم چلتے ہیں

دوستو! ڈھونڈ لو ہم سا کوئی ساتھی اپنا
ہم تمھیں چھوڑ کے اب، سُوئے عَدم چلتے ہیں

آبلہ پائی بھی احساؔن ! نہیں حوصلہ کُش
راہ پُرخار بھی ہوتی ہے تو، ہم چلتے ہیں

احساؔن عَلِیم
 
آخری تدوین:
Top