فلسفی
محفلین
ہمیں آتی ہے تجھ سے بُو،جرابیں دھو کے پہنا کر
نصیحت مان لے اب تُو ،جرابیں دھو کے پہنا کر
پریشاں سونگھ کر حشرات بھی ہونے لگے ہیں اب
تڑپتے ہیں کئی جگنُو ،جرابیں دھو کے پہنا کر
ہماری ناک کے بالوں کو زخمی کر دیا جس نے
کریں اس پر نہ کیوں تھُو تھُو، جرابیں دھو کے پہنا کر
کسی دن دیکھنا بے ہوش ہو جائے گا تُو بد بخت
خود اپنی سونگھ کر بد بُو، جرابیں دھو کے پہنا کر
ہماری بد دعا ہے اب یہ تیرے چیتھڑے دونوں
خدایا لوٹ لیں ڈاکُو، جرابیں دھو کے پہنا کر
گلی کے جانور بھی تیرا آنا بھانپ لیتے ہیں
ہوا میں سونگھ کر بد بُو، جرابیں دھو کے پہنا کر
ترے مہلک اسی ہتھیار کے باعث نظر آئے
عدو کی آنکھ میں آنسو، جرابیں دھو کے پہنا کر
تجھے ہم جیب سے اپنی نئی جوڑی دلا دیں گے
پرانی پھینک دے گر تُو، جرابیں دھو کے پہنا کر
نصیحت مان لے اب تُو ،جرابیں دھو کے پہنا کر
پریشاں سونگھ کر حشرات بھی ہونے لگے ہیں اب
تڑپتے ہیں کئی جگنُو ،جرابیں دھو کے پہنا کر
ہماری ناک کے بالوں کو زخمی کر دیا جس نے
کریں اس پر نہ کیوں تھُو تھُو، جرابیں دھو کے پہنا کر
کسی دن دیکھنا بے ہوش ہو جائے گا تُو بد بخت
خود اپنی سونگھ کر بد بُو، جرابیں دھو کے پہنا کر
ہماری بد دعا ہے اب یہ تیرے چیتھڑے دونوں
خدایا لوٹ لیں ڈاکُو، جرابیں دھو کے پہنا کر
گلی کے جانور بھی تیرا آنا بھانپ لیتے ہیں
ہوا میں سونگھ کر بد بُو، جرابیں دھو کے پہنا کر
ترے مہلک اسی ہتھیار کے باعث نظر آئے
عدو کی آنکھ میں آنسو، جرابیں دھو کے پہنا کر
تجھے ہم جیب سے اپنی نئی جوڑی دلا دیں گے
پرانی پھینک دے گر تُو، جرابیں دھو کے پہنا کر