ہمیں آتی ہے تجھ سے بُو،جرابیں دھو کے پہنا کر

فلسفی

محفلین
ہمیں آتی ہے تجھ سے بُو،جرابیں دھو کے پہنا کر
نصیحت مان لے اب تُو ،جرابیں دھو کے پہنا کر

پریشاں سونگھ کر حشرات بھی ہونے لگے ہیں اب
تڑپتے ہیں کئی جگنُو ،جرابیں دھو کے پہنا کر

ہماری ناک کے بالوں کو زخمی کر دیا جس نے
کریں اس پر نہ کیوں تھُو تھُو، جرابیں دھو کے پہنا کر

کسی دن دیکھنا بے ہوش ہو جائے گا تُو بد بخت
خود اپنی سونگھ کر بد بُو، جرابیں دھو کے پہنا کر

ہماری بد دعا ہے اب یہ تیرے چیتھڑے دونوں
خدایا لوٹ لیں ڈاکُو، جرابیں دھو کے پہنا کر

گلی کے جانور بھی تیرا آنا بھانپ لیتے ہیں
ہوا میں سونگھ کر بد بُو، جرابیں دھو کے پہنا کر

ترے مہلک اسی ہتھیار کے باعث نظر آئے
عدو کی آنکھ میں آنسو، جرابیں دھو کے پہنا کر

تجھے ہم جیب سے اپنی نئی جوڑی دلا دیں گے
پرانی پھینک دے گر تُو، جرابیں دھو کے پہنا کر​
 
لگتا ہے کسی سے صحیح تنگ آئے ہیں۔ :)

بہت خوب
ایک ہی موضوع پر اتنے اشعار نکالنا قابلِ تعریف ہے۔

البتہ کچھ اشعار میں ردیف اضافی معلوم ہوئی۔ :)
 

فلسفی

محفلین
لگتا ہے کسی سے صحیح تنگ آئے ہیں۔ :)
بس ایسے ہی ذہن میں ردیف آگئی سوچا طبع آزمائی کر لوں۔
بہت خوب
ایک ہی موضوع پر اتنے اشعار نکالنا قابلِ تعریف ہے۔
شکریہ تابش بھائی
البتہ کچھ اشعار میں ردیف اضافی معلوم ہوئی۔ :)
مجھے لگا ان دو میں شاید ردیف مناسب نہیں۔ اس کے علاوہ بھی ہے تو نشاندہی فرما دیں

ہماری بد دعا ہے اب یہ تیرے چیتھڑے دونوں
خدایا لوٹ لیں ڈاکُو، جرابیں دھو کے پہنا کر

تجھے ہم جیب سے اپنی نئی جوڑی دلا دیں گے
پرانی پھینک دے گر تُو، جرابیں دھو کے پہنا کر

ویسے میں نے سوچا شاید مزاحیہ شاعری میں چل جائے۔ آپ کیا کہتے ہیں اشعار نکال دوں یا تصحیح کی گنجائش ہے ؟
 
بس ایسے ہی ذہن میں ردیف آگئی سوچا طبع آزمائی کر لوں۔

شکریہ تابش بھائی

مجھے لگا ان دو میں شاید ردیف مناسب نہیں۔ اس کے علاوہ بھی ہے تو نشاندہی فرما دیں





ویسے میں نے سوچا شاید مزاحیہ شاعری میں چل جائے۔ آپ کیا کہتے ہیں اشعار نکال دوں یا تصحیح کی گنجائش ہے ؟
درست نشاندہی۔

نکالنے کی ضرورت نہیں۔ بالکل چلیں گے، بلکہ دوڑیں گے۔
بو جو اتنی ہے۔ :)
 
ہمیں آتی ہے تجھ سے بُو،جرابیں دھو کے پہنا کر
نصیحت مان لے اب تُو ،جرابیں دھو کے پہنا کر

پریشاں سونگھ کر حشرات بھی ہونے لگے ہیں اب
تڑپتے ہیں کئی جگنُو ،جرابیں دھو کے پہنا کر

ہماری ناک کے بالوں کو زخمی کر دیا جس نے
کریں اس پر نہ کیوں تھُو تھُو، جرابیں دھو کے پہنا کر

کسی دن دیکھنا بے ہوش ہو جائے گا تُو بد بخت
خود اپنی سونگھ کر بد بُو، جرابیں دھو کے پہنا کر

ہماری بد دعا ہے اب یہ تیرے چیتھڑے دونوں
خدایا لوٹ لیں ڈاکُو، جرابیں دھو کے پہنا کر

گلی کے جانور بھی تیرا آنا بھانپ لیتے ہیں
ہوا میں سونگھ کر بد بُو، جرابیں دھو کے پہنا کر

ترے مہلک اسی ہتھیار کے باعث نظر آئے
عدو کی آنکھ میں آنسو، جرابیں دھو کے پہنا کر

تجھے ہم جیب سے اپنی نئی جوڑی دلا دیں گے
پرانی پھینک دے گر تُو، جرابیں دھو کے پہنا کر​
واہ ،
فلسفی جی شاندار غزل ۔
 

فلسفی

محفلین
:rollingonthefloor:

ویسے یہ دو شعر اور ذہن میں آئے ہیں۔ جو متبادل کے طور پر استعمال ہو سکتے ہیں۔

ترے منحوس کمرے میں پہنچ کر سانس لینے پر
تڑپ کر مر گئے ڈاکو، جرابیں دھو کے پہنا کر

کسی ساحر سے کہتے وہ جلا ڈالے مگر ان پر
اثر کرتا نہیں جادو، جرابیں دھو کے پہنا کر
 
:rollingonthefloor:

ویسے یہ دو شعر اور ذہن میں آئے ہیں۔ جو متبادل کے طور پر استعمال ہو سکتے ہیں۔

ترے منحوس کمرے میں پہنچ کر سانس لینے پر
تڑپ کر مر گئے ڈاکو، جرابیں دھو کے پہنا کر

کسی ساحر سے کہتے وہ جلا ڈالے مگر ان پر
اثر کرتا نہیں جادو، جرابیں دھو کے پہنا کر
پہلے کا متبادل شامل کر لیں۔
اور دوسرا الگ شعر کے طور پر شامل کر لیں
آخری شعر بھی شامل رکھیں۔ اتنا مسئلہ نہیں
 
محبت ہے بھائی آپ سے ورنہ کون کمبخت اپنی لڑی کا بیڑہ غرق کرنا چاہے گا۔ :angel:1
فلسفی جی آپ کی محبت کا بہت شکریہ اور ہم اس بات پر بھی آپ سب محفلین کے شکر گزار ہیں جو ہماری وجہ سے بھیا کو برداشت کر رہے ہیں ۔
 
Top