پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ غربت کا ہے۔ غربت کا صرف ایک علاج ہے ۔ وہ ہے کہ آمدنی پر ٹیکس لگایا جائے۔ پاکستان میں صرف گندم 25 ملین میگا ٹن پیدا ہوتا ہے، گندم کا بھاؤ 30000 روپے ٹن ہے، آپ حساب لگالیں کہ کتنے روپے کی آمدنی ہوتی ہے اور اس کا 20 فی صد ٹیکس کتنا بنے گا۔ اربوں روپے کی یہ آمدنی حکومت کو ملتی ہی نہیں ہے۔ جب آمدنی ہوگی تو نئے شہر بنیں گے اور پرانے شہروں کے سائز میں اضافہ ہوگا، نئی سڑکیں بنیں گی، نئے بینک بنیں گے، نئے سکول بنیں گے، نئے بجلی گھر لگیں گے، نئے پارک، نئے سکول، نئے پٹرول پمپ، اس سارے نئے کام سے لوگوں کو روزگار ملے گا، روپے کی گردش بڑھے گی اور اس طرح صنعتی منصوبوں کی پراڈکٹ کی مانگ بڑھے گی۔
پاکستان کی سول حکومت کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ اس میں وہ لوگ آتے ہیں جو وڈیرے ہیں جو اپنی آمدنی میں سے ٹیکس لگانا نہیں چاہتے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ اس طرح غریب ہو جائیں گے ۔ مزے کی بات یہ ہے کہ اگر اس طرح ٹیکس ادا کیا جائے تو نئے منصوبے انہی لوگوں کے ہاتھ میں آئیں گے اور اس طرح یہ لوگ بین القوامی سطح پر امارت کا مقابلہ کر سکیں گے۔
پاکستان میں جب کوئی ایسا لیڈر آئے گا جو زرعی آمدنی پر ٹیکس لگائے ، تب ہی حالات تبدیل ہونگے، غربت ختم ہوگی اور دولت کی گردش میں اضافہ ہوگا۔
یہ وقت کی ضرورت ہے اور یہی دین کا پیغام ہے۔
سورۃ انفال آیت 41 ۔ کسی بھی شے سے منافع کا پانچواں حصہ اللہ کا حق ہے۔
8:41
اور جان لو کہ جو کچھ بھی منافع تم نے کسی بھی شئے سے پایا ہو تو اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لئے ہے اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے اورقرابت داروں کے لئے (ہے) اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کے لئے ہے۔ اگر تم اللہ پر اور اس (وحی) پر ایمان لائے ہو جو ہم نے اپنے (برگزیدہ) بندے پر (حق و باطل کے درمیان) فیصلے کے دن نازل فرمائی وہ دن (جب میدانِ بدر میں مومنوں اور کافروں کے) دونوں لشکر باہم مقابل ہوئے تھے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے
سورۃ الانعام، آیت 141 -- اللہ کا حق، فصل کی کٹائی پر ادا کردو
6:141
اور وہی ہے جس نے برداشتہ اور غیر برداشتہ (یعنی بیلوں کے ذریعے اوپر چڑھائے گئے اور بغیر اوپر چڑھائے گئے) باغات پیدا فرمائے اور کھجور (کے درخت) اور زراعت جس کے پھل گوناگوں ہیں اور زیتون اور انار (جو شکل میں) ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں اور (ذائقہ میں) جداگانہ ہیں (بھی پیدا کئے)۔ جب (یہ درخت) پھل لائیں تو تم ان کے پھل کھایا (بھی) کرو اور اس (کھیتی اور پھل) کے کٹنے کے دن اس کا (اﷲ کی طرف سے مقرر کردہ) حق (بھی) ادا کر دیا کرو اور فضول خرچی نہ کیا کرو، بیشک وہ بے جا خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
جب تک پاکستان 20 فی صد ٹیکس ادا کرکے اپنے روپے کی گردش نہیں بڑھاتا، پاکستان کے مسائیل کم نہیں ہوں گے۔