قرۃالعین اعوان
لائبریرین
ہم بھی انہیں کے ساتھ چلے وہ جہاں چلے
جیسے غبارِ راہ پسِ کارواں چلے
چاہوں تو میرے ساتھ تصور میں تا قفس
گلشن چلے ، بہار چلے ، آشیاں چلے
اے رہبر یقیں جو تری رہبری میں ہو
مڑ مڑ کے دیکھتا ہوا کیوں کارواں چلے
میری طرح وہ رات کو تارے گنا کریں
اب کے کچھ ایسی چال قمر آسماں چلے