دوست
محفلین
کچھ لکھا جائے یار کافی عرصے سے ہاتھ میں کھجلی ہو رہی ہے۔
کیا لکھا جائے؟۔
کچھ انوکھا سا۔ کچھ نیا سا۔
ایسا کرتے ہیں اپنی گزری زندگی پر کچھ لکھتے ہیں۔
گزری زندگی ؟ سمجھا نہیں۔
یار ٹین ایج پر کچھ لکھتے ہیں نا۔
یہ تمہاری گزری زندگی کس طرح ہو گئی۔
میں بیس کا ہو گیا ہوں نا ۔ تو یہ میری گزری زندگی ہوئی۔۔
اوہ ! افسوس ہوا۔ تم بھی بڑے ہو گئے۔
اچھا کوئی موضوع بھی ہو نا۔
موضوع کیا ہو نا ہے پیار محبت پر کچھ لکھ ڈالو ان دنوں میں صرف یہ ہی ایک کریز ہوا کرتا ہے۔
ٹھیک ۔ تو کوئی کہانی شہانی لکھ مارتے ہیں۔ مگر اسکا سٹائل کیا ہوگا۔
یار بڑے بھولے ہو ۔ انڈین فلموں والا سٹائل آج کلInہے۔
مثلاً ؟
مثلاً آنکھیں کھلی ہو یا ہوں بند دیدار ان کا ہوتا ہے
کیسے کہوں میں او یاراکہ پیار کیسے ہوتا ہے
مگر ایک مسئلہ ہے
وہ کیا ؟
یار یہ تو حب الوطنی کے خلاف ہو جائے گا۔ کیا ہم اس معاملے میں خود کفیل نہی۔ باہر کیوں جائیں۔ اپنے خواتین کے رسالوں سے بہت اچھے اچھے آئیڈیاز مل سکتے ہیں۔
بات تو اچھی ہے۔ کہ پاکستانی بنو پاکستانی ۔۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ
ہاں تو ایسا کرتے ہیں ایک آدھ ناول شاول لکھ لیتے ہیں۔ ہیرو کا نام کوئی ماڈرن سا جےسے شیتل،چییتل یا پھر پیتل۔ اور ہیروئن کا نا م مونا ،شگونہ ،ڈبونہ قسم کا رکھ لیتے ہیں۔
یا ر کچھ جچ نہیں رہا ۔ یہ توکافی پرانی بات ہو گئی ہے۔ کچھ ایسا جو اِن ہو۔
تو ایسا کرتے ہیں " انٹرنیٹی "عشق کے بارے کچھ لکھ ڈالتے ہیں۔
یہ ٹھیک ہے۔ تو کہانی شروع ہوتی ہے۔
یک دفعہ کا ذکر ہے ۔ ایک لڑکا اور دوسرا بھی لڑکا ۔۔۔۔۔۔
او بھائی دوسرا بھی لڑکا کیوں؟
یار آج کل ایسے ہی ہو رہا ہے۔ ایک لڑکے کو کوئی لڑکی "ہائے " کرتی ہے اور پھر بیچارہ وہ لڑکا ساری عمر ہائے ہائے کرتا ہے۔
وہ کیوں ؟
یار اکثر تو وہ لڑکی نہیں ہوتی ۔ جب بیچارے لڑکے کع پتا چلتا ہے کہ حقیقت کیا ہے تو وہ سر پیٹ لیتا ہے۔ کچھ سنجیدہ قسم کے عشاق تو خود کشی بھی کرلیتے ہیں۔
لیکن اگر وہ سچی مچی لڑکی ہی ہو۔
تو وہ بیچارہ اس سے شادا بناکے ساری عمر اس وقت اور اس کمپیوٹر کو کوستا ہے جس کی بدولت اسکی زندگی اجیرن ہوئی۔
یار کہانی تو آگے بڑھا۔
اچھا جی ۔ تو دوسری دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک تھا لڑکا اور۔۔۔۔۔ دونوں میں دوستی ہو گئی۔ دوستی اتنی بڑھ گئی کہ کہ لڑکے نے اِس کو اپنی تصویربھی دکھادی ۔ پھر ایک دن لڑکے نے دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر اس سے اظہارِ عشق کر دیا۔ اسے تو شاید اسی بات کا انتظار تھا۔ اس نے فوراً لڑکے سے ملاقات کرنے کو کہا۔ لڑکے دل میں لڈو پھوٹنے لگے۔ ملاقات کا وقت طے ہوگیا جگہ طے ہوگئی۔
لو جی وہ اس جگہ پہنچا تو کیا دیکھتا ہے ایک بہت ہی حسین وجمیل طرح دار دوشیزہ پارک میں بیٹھی ہے۔ ہر کوئی اسکی طرف بہت گھور کے دیکھ رہا ہے ۔ لڑکا اسکے قریب گیا ۔ شائستگی سے سلام کیا۔ اس سے زیادہ شائستگی اور شرمیلی مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا گیا۔ دونوں ایک دوسرے کو پہچان چکے تھے۔
"آ۔۔۔آپ سائرہ ہی ہیں نا"۔
"جی؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔جی!"۔
"کیاحال چال ہیں جی"۔ اب لڑکا کچھ بے تکلف ہو ا تھا۔ا سی دوران لوگ جو ابھی تک صرف لڑکی کو گھور رہے تھے انھوں نے لڑکے کو بھی بڑی عجیب سی نظروں سے دیکھنا شروع کر دیا۔
اسی اثنا میں یک لحیم شحیم مردا نکی طرف آیا۔ اور بڑی بے تکلفی سے انکے قریب بیٹھ گیا۔
"ہور کیا حال ہیں سوہنیوں"۔ وہ بڑے اوباشانہ انداز میں لڑکی سے مخاطب تھا۔لڑکے کا خون غیرت سے کھولنے لگا۔
"اسکی یہ جرات."..........وہ اتنا ہی سوچ سکا۔ پھر جیسے اسکے کانوں میں کسی نے پگھلا ہوا سیسہ انڈیل دیا۔
لڑکی اس بدمعاش سے مخاطب تھی"وے ٹُٹ پینیاں کچھ شرم کر تینوں کل ہلے تیرا حصہ دتا اے " اسکے ساتھ اسکے ہاتھ تالی بجا رہے تھے۔ ساتھ ہی اسے وہ مخصوص انداز میں کوس رہی تھی۔ "مجھے کبھی رومانس نہ کرنے دینا تیری قبر میں کیڑے پڑیں"(تالی بجاتے ہوئے)"ڈوب کے مرجا بے غیرت دُر فٹے منہ"
وہ لڑکی نہیں تھی۔ لڑکے کیے لئے اتنا ہی کافی تھا۔ اس نے وہاں سے دڑکی لگا دی ۔ وہ اسکی اصلیت جان چکا تھا ۔یعنی"(لڑکا +لڑکی)تقسیم دو "آگے آپ خود سمجھدار ہیں۔
اسکے ساتھ ہی اجازت باقی آئندہ۔
کیا لکھا جائے؟۔
کچھ انوکھا سا۔ کچھ نیا سا۔
ایسا کرتے ہیں اپنی گزری زندگی پر کچھ لکھتے ہیں۔
گزری زندگی ؟ سمجھا نہیں۔
یار ٹین ایج پر کچھ لکھتے ہیں نا۔
یہ تمہاری گزری زندگی کس طرح ہو گئی۔
میں بیس کا ہو گیا ہوں نا ۔ تو یہ میری گزری زندگی ہوئی۔۔
اوہ ! افسوس ہوا۔ تم بھی بڑے ہو گئے۔
اچھا کوئی موضوع بھی ہو نا۔
موضوع کیا ہو نا ہے پیار محبت پر کچھ لکھ ڈالو ان دنوں میں صرف یہ ہی ایک کریز ہوا کرتا ہے۔
ٹھیک ۔ تو کوئی کہانی شہانی لکھ مارتے ہیں۔ مگر اسکا سٹائل کیا ہوگا۔
یار بڑے بھولے ہو ۔ انڈین فلموں والا سٹائل آج کلInہے۔
مثلاً ؟
مثلاً آنکھیں کھلی ہو یا ہوں بند دیدار ان کا ہوتا ہے
کیسے کہوں میں او یاراکہ پیار کیسے ہوتا ہے
مگر ایک مسئلہ ہے
وہ کیا ؟
یار یہ تو حب الوطنی کے خلاف ہو جائے گا۔ کیا ہم اس معاملے میں خود کفیل نہی۔ باہر کیوں جائیں۔ اپنے خواتین کے رسالوں سے بہت اچھے اچھے آئیڈیاز مل سکتے ہیں۔
بات تو اچھی ہے۔ کہ پاکستانی بنو پاکستانی ۔۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ
ہاں تو ایسا کرتے ہیں ایک آدھ ناول شاول لکھ لیتے ہیں۔ ہیرو کا نام کوئی ماڈرن سا جےسے شیتل،چییتل یا پھر پیتل۔ اور ہیروئن کا نا م مونا ،شگونہ ،ڈبونہ قسم کا رکھ لیتے ہیں۔
یا ر کچھ جچ نہیں رہا ۔ یہ توکافی پرانی بات ہو گئی ہے۔ کچھ ایسا جو اِن ہو۔
تو ایسا کرتے ہیں " انٹرنیٹی "عشق کے بارے کچھ لکھ ڈالتے ہیں۔
یہ ٹھیک ہے۔ تو کہانی شروع ہوتی ہے۔
یک دفعہ کا ذکر ہے ۔ ایک لڑکا اور دوسرا بھی لڑکا ۔۔۔۔۔۔
او بھائی دوسرا بھی لڑکا کیوں؟
یار آج کل ایسے ہی ہو رہا ہے۔ ایک لڑکے کو کوئی لڑکی "ہائے " کرتی ہے اور پھر بیچارہ وہ لڑکا ساری عمر ہائے ہائے کرتا ہے۔
وہ کیوں ؟
یار اکثر تو وہ لڑکی نہیں ہوتی ۔ جب بیچارے لڑکے کع پتا چلتا ہے کہ حقیقت کیا ہے تو وہ سر پیٹ لیتا ہے۔ کچھ سنجیدہ قسم کے عشاق تو خود کشی بھی کرلیتے ہیں۔
لیکن اگر وہ سچی مچی لڑکی ہی ہو۔
تو وہ بیچارہ اس سے شادا بناکے ساری عمر اس وقت اور اس کمپیوٹر کو کوستا ہے جس کی بدولت اسکی زندگی اجیرن ہوئی۔
یار کہانی تو آگے بڑھا۔
اچھا جی ۔ تو دوسری دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک تھا لڑکا اور۔۔۔۔۔ دونوں میں دوستی ہو گئی۔ دوستی اتنی بڑھ گئی کہ کہ لڑکے نے اِس کو اپنی تصویربھی دکھادی ۔ پھر ایک دن لڑکے نے دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر اس سے اظہارِ عشق کر دیا۔ اسے تو شاید اسی بات کا انتظار تھا۔ اس نے فوراً لڑکے سے ملاقات کرنے کو کہا۔ لڑکے دل میں لڈو پھوٹنے لگے۔ ملاقات کا وقت طے ہوگیا جگہ طے ہوگئی۔
لو جی وہ اس جگہ پہنچا تو کیا دیکھتا ہے ایک بہت ہی حسین وجمیل طرح دار دوشیزہ پارک میں بیٹھی ہے۔ ہر کوئی اسکی طرف بہت گھور کے دیکھ رہا ہے ۔ لڑکا اسکے قریب گیا ۔ شائستگی سے سلام کیا۔ اس سے زیادہ شائستگی اور شرمیلی مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا گیا۔ دونوں ایک دوسرے کو پہچان چکے تھے۔
"آ۔۔۔آپ سائرہ ہی ہیں نا"۔
"جی؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔جی!"۔
"کیاحال چال ہیں جی"۔ اب لڑکا کچھ بے تکلف ہو ا تھا۔ا سی دوران لوگ جو ابھی تک صرف لڑکی کو گھور رہے تھے انھوں نے لڑکے کو بھی بڑی عجیب سی نظروں سے دیکھنا شروع کر دیا۔
اسی اثنا میں یک لحیم شحیم مردا نکی طرف آیا۔ اور بڑی بے تکلفی سے انکے قریب بیٹھ گیا۔
"ہور کیا حال ہیں سوہنیوں"۔ وہ بڑے اوباشانہ انداز میں لڑکی سے مخاطب تھا۔لڑکے کا خون غیرت سے کھولنے لگا۔
"اسکی یہ جرات."..........وہ اتنا ہی سوچ سکا۔ پھر جیسے اسکے کانوں میں کسی نے پگھلا ہوا سیسہ انڈیل دیا۔
لڑکی اس بدمعاش سے مخاطب تھی"وے ٹُٹ پینیاں کچھ شرم کر تینوں کل ہلے تیرا حصہ دتا اے " اسکے ساتھ اسکے ہاتھ تالی بجا رہے تھے۔ ساتھ ہی اسے وہ مخصوص انداز میں کوس رہی تھی۔ "مجھے کبھی رومانس نہ کرنے دینا تیری قبر میں کیڑے پڑیں"(تالی بجاتے ہوئے)"ڈوب کے مرجا بے غیرت دُر فٹے منہ"
وہ لڑکی نہیں تھی۔ لڑکے کیے لئے اتنا ہی کافی تھا۔ اس نے وہاں سے دڑکی لگا دی ۔ وہ اسکی اصلیت جان چکا تھا ۔یعنی"(لڑکا +لڑکی)تقسیم دو "آگے آپ خود سمجھدار ہیں۔
اسکے ساتھ ہی اجازت باقی آئندہ۔