La Alma
لائبریرین
ہم ترے خط، پیام بھول گئے
قصّہءِ نا تمام بھول گئے
درد ہم نے سبھی خرید لیے
کیا لگائے تھے دام بھول گئے
راس کب تھا ہمیں یہ جوشِ جنوں
ہوش کا تھا مقام بھول گئے
عارضی ہر خوشی ہے، یاد رہا
حسرتوں کا دوام بھول گئے
اب وہ ہنگامہءِ حیات کہاں
شورشِ روز و شام بھول گئے
آج محفل میں بولتی رہی چُپ
سب سُخن ور کلام بھول گئے
مدیر کی آخری تدوین: