ایک نسبتاً تازہ غزل احبابِ کرام کے پیش خدمت ہے ۔ امید ہے کچھ اشعار آپ کے ذوقِ عالی تک باریاب ہوں گے۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف!
***
ہم جسے اَن کہی سمجھتے تھے
بات وہ تو سبھی سمجھتے تھے
جیت کر ہم اُنہیں زمانے سے
جنگ جیتی ہوئی سمجھتے تھے
کتنے سادہ تھے ہم بچھڑتے وقت
ہجر کو عارضی سمجھتے تھے
ہم تھے آدابِ غم سے ناواقف
ہر ہنسی کو ہنسی سمجھتے تھے
گھر کے جلنے سے پہلے گھر والے
آگ کو روشنی سمجھتے تھے
-ق-
اپنے جذب و جنوں میں ہم وہ بات
جو نہ سمجھا کوئی ، سمجھتے تھے
جب تک ادراکِ ہست و بود نہ تھا
چیز خود کو بڑی سمجھتے تھے
لفظ و معنی پہ لڑ رہے تھے ہم
علم کو آگہی سمجھتے تھے
زندگی کا وہ پیش خیمہ تھا
ہم جسے زندگی سمجھتے تھے
۔
وقت الجھا گیا ہمیں ورنہ
ہم بھی خود کو کبھی سمجھتے تھے
تم سمجھتے ہو سادگی کو سہل
ہم بھی پہلے یہی سمجھتے تھے
٭٭٭
ظہیرؔ احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۲۱