مہ جبین
محفلین
ہم جو تمہیدِ ثنا باندھتے ہیں
ایک اُمّی کی عطا باندھتے ہیں
ہم کہاں ا ور کہاں نعتِ رسول
"ہم بھی اک اپنی ہوا باندھتے ہیں "
مرحبا حسنِ قِدم کی مدحت
روز مضمون نیا باندھتے ہیں
تابِ خورشیدِ رسالت کی قسم
ہم تو سورج کو دیا باندھتے ہیں
مدحِ آقا میں حریمِ دل کو
خلوتِ غارِ حرا باندھتے ہیں
پر کشا ہوتا ہے طیبہ کا خیال
رختِ جاں سوئے بقا باندھتے ہیں
پاؤں رکھتے ہیں رہِ طیبہ میں
سر پہ دستارِ ہوا باندھتے ہیں
ہم کہ ہیں لطف کشِ عشقِ رسول
دل سے پیمانِ وفا باندھتے ہیں
جوشِ مدحت میں رگِ جاں سے ایاز
رشتہء حرفِ ثنا باندھتے ہیں
ایاز صدیقی