نوید ناظم
محفلین
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ مِرا دل جلا کے چلے جاتے ہیں
آ بھی جائیں تو آ کے چلے جاتے ہیں
اُن کا در ہے جو ہم سے نہیں چھوٹتا
وہ تو دامن چھڑا کے چلے جاتے ہیں
دل چُرائے انھیں اک زمانہ ہوا
اب تو آنکھیں چُرا کے چلے جاتے ہیں
میرے دل کی تو دل میں رہی آج تک
لوگ اپنی سنا کے چلے جاتے ہیں
وہ کہیں دور تحلیل ہو جاتا ہے
ہم بھی پیچھے ہوا کے چلے جاتے ہیں
زندگی ایسی دلہن کی مانند ہے
رنگ جس کی حِنا کے چلے جاتے ہیں
روشنی سے ہمیں کیوں غرض ہو بھلا
ہم دِیوں کو جلا کے چلے جاتے ہیں
بعد میں دل جو کرتا ہے، اُؤئے ہوئے!
وہ تو بس مسکرا کے چلے جاتے ہیں
کیا عجب رند ہیں جب بھی پی لیں ذرا
میکدے کو ہلا کے چلے جاتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ مِرا دل جلا کے چلے جاتے ہیں
آ بھی جائیں تو آ کے چلے جاتے ہیں
اُن کا در ہے جو ہم سے نہیں چھوٹتا
وہ تو دامن چھڑا کے چلے جاتے ہیں
دل چُرائے انھیں اک زمانہ ہوا
اب تو آنکھیں چُرا کے چلے جاتے ہیں
میرے دل کی تو دل میں رہی آج تک
لوگ اپنی سنا کے چلے جاتے ہیں
وہ کہیں دور تحلیل ہو جاتا ہے
ہم بھی پیچھے ہوا کے چلے جاتے ہیں
زندگی ایسی دلہن کی مانند ہے
رنگ جس کی حِنا کے چلے جاتے ہیں
روشنی سے ہمیں کیوں غرض ہو بھلا
ہم دِیوں کو جلا کے چلے جاتے ہیں
بعد میں دل جو کرتا ہے، اُؤئے ہوئے!
وہ تو بس مسکرا کے چلے جاتے ہیں
کیا عجب رند ہیں جب بھی پی لیں ذرا
میکدے کو ہلا کے چلے جاتے ہیں