نوید ناظم
محفلین
ہم سفر ہو کے جو رابطے میں نہیں
میں تو اُس شخص کے قافلے میں نہیں
عکس دھندلا جو ہے پھر کوئی بات ہے
نقص ہر بار تو آئنے میں نہیں
کوئی ایسا ہے جس کا تُو مرکز نہ ہو
کون ہے جو تِرے دائرے میں نہیں
کچھ طبیعت میں آوارگی ہے تو کچھ
لطف اک جگہ پر بیٹھنے میں نہیں
میں اُسے کن لکیروں میں پھر ڈھونڈتا
جو سِرے سے مرے زائچے میں نہیں
پاس ہو بھی تو کیا دور دل سے ہے جب
ہجر در اصل جغرافیے میں نہیں
اس میں نقصان ہے اور ہے بھی بہت
یہ محبت تِرے فائدے میں نہیں
میں تو اُس شخص کے قافلے میں نہیں
عکس دھندلا جو ہے پھر کوئی بات ہے
نقص ہر بار تو آئنے میں نہیں
کوئی ایسا ہے جس کا تُو مرکز نہ ہو
کون ہے جو تِرے دائرے میں نہیں
کچھ طبیعت میں آوارگی ہے تو کچھ
لطف اک جگہ پر بیٹھنے میں نہیں
میں اُسے کن لکیروں میں پھر ڈھونڈتا
جو سِرے سے مرے زائچے میں نہیں
پاس ہو بھی تو کیا دور دل سے ہے جب
ہجر در اصل جغرافیے میں نہیں
اس میں نقصان ہے اور ہے بھی بہت
یہ محبت تِرے فائدے میں نہیں