ہم سے نہ ہو سکے گا ہم تجھ کو بھول جائیں

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
-----------
ہم سے نہ ہو سکے گا ہم تجھ کو بھول جائیں
کانوں میں گونجتی ہیں تیری ابھی صدائیں
-------------
پہلو میں آج میرے بیٹھے ہو تمکنت سے
میرے خدا نے سن لیں میری سبھی دعائیں
-------
آنکھیں بتا رہی ہیں جو کچھ ہے میرے دل میں
چاہیں بھی گر چھپانا تم سے چھپا نہ پائیں
----------
زلفوں کو چھو کے تیری آئی ہوا ہے شائد
خوشبو میں رچ گئی ہیں چاروں طرف فضائیں
------------
روٹھے ہوئے ہو مجھ سے دل ہے اداس میرا
دے دو اگر اجازت آ کر تمہیں منائیں
----------
کرتے ہو جب تکبّر ناراضگی ہے رب کی
در پر خدا کے ہر دم دنیا میں سر جھکائیں
----------
ارشد انہیں منا کر لے آو آج گھر میں
لمحات زندگی کے یوں ہی نہ بیت جائیں
----------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
-----------
ہم سے نہ ہو سکے گا ہم تجھ کو بھول جائیں
کانوں میں گونجتی ہیں تیری ابھی صدائیں
-------------
دو بلکہ سہ لخت لگ رہا ہے، پہلے مصرع میں بھی "کہ" ضروری ہے
پہلو میں آج میرے بیٹھے ہو تمکنت سے
میرے خدا نے سن لیں میری سبھی دعائیں
-------
یہ وضاحت نہیں کہ یہی دعا مانگی تھی!
آنکھیں بتا رہی ہیں جو کچھ ہے میرے دل میں
چاہیں بھی گر چھپانا تم سے چھپا نہ پائیں
---------
دوسرے مصرعے میں فاعل؟
-
زلفوں کو چھو کے تیری آئی ہوا ہے شائد
خوشبو میں رچ گئی ہیں چاروں طرف فضائیں
------------
یہ واضح ا وردرست لگتا ہے لیکن پہلا مصرعہ روانی میں اچھا نہیں
روٹھے ہوئے ہو مجھ سے دل ہے اداس میرا
دے دو اگر اجازت آ کر تمہیں منائیں
----------
یہ بھی 3/4 لخت ہے


کرتے ہو جب تکبّر ناراضگی ہے رب کی
در پر خدا کے ہر دم دنیا میں سر جھکائیں
----------
وضاحت کی کمی ہے
ارشد انہیں منا کر لے آو آج گھر میں
لمحات زندگی کے یوں ہی نہ بیت جائیں
----------
یوں ہی مراد؟ بغیر ان کے؟ واضح کہیں
 
الف عین
--------
اصلاح
--------------------
ہم بے وفا نہیں ہیں جو تجھ کو بھول جائیں
دل پر لکھی ہوئیں ہیں تیری سبھی وفائیں
-------------
پہلو میں تم جو میرے بیٹھے ہو تمکنت سے
پوری ہوئی ہیں میری تیرے لئے دعائیں
-----------
آنکھیں ہمارے دل کی باتیں بتا رہی ہیں
چہرے سے سب عیاں ہے تم سے چھپا نہ پائیں
-----------
آئی ہوا ہے شائد زلفوں کو تیری چھو کر
خوشبو میں رچ گئی ہیں چاروں طرف فضائیں
-----------
ہو کر خفا جو مجھ سے بیٹھے ہو دور مجھ سے
دے دو اگر اجازت آ کر تمہیں منائیں
--------
انسان کا تکبّر رب کو نہیں گوارا
ہر حال میں خدا کے در پر ہی سر جھکائیں
-----------
ارشد انہیں منا کر لے آو آج گھر میں
ان کے بغیر خوشیاں تم سے نہ روٹھ جائیں
---------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
--------
اصلاح
--------------------
ہم بے وفا نہیں ہیں جو تجھ کو بھول جائیں
دل پر لکھی ہوئیں ہیں تیری سبھی وفائیں
-------------
اب ٹھیک ہو گیا، درست املا "لکھی ہوئی"
پہلو میں تم جو میرے بیٹھے ہو تمکنت سے
پوری ہوئی ہیں میری تیرے لئے دعائیں
-----------
شتر گربہ
آنکھیں ہمارے دل کی باتیں بتا رہی ہیں
چہرے سے سب عیاں ہے تم سے چھپا نہ پائیں
-----------
دوسرے مصرعے کا فاعل اب بھی واضح نہیں، آنکھیں ہی ہیں نا؟
آئی ہوا ہے شائد زلفوں کو تیری چھو کر
خوشبو میں رچ گئی ہیں چاروں طرف فضائیں
-----------
درست
ہو کر خفا جو مجھ سے بیٹھے ہو دور مجھ سے
دے دو اگر اجازت آ کر تمہیں منائیں
--------
مجھ سے" دو بار!
انسان کا تکبّر رب کو نہیں گوارا
ہر حال میں خدا کے در پر ہی سر جھکائیں
-----------
دوسرے مصرعے کافاعل؟
بہتر ہے، ہم کہ اس کے در پر ہی سر جھکائیں
ارشد انہیں منا کرلے آو آج گھر میں
ن کے بغیر خوشیاں تم سے نہ روٹھ جائیں
ارشد انہیں منا کر لے آؤ گھر میں ورنہ
 
Top