La Alma
لائبریرین
ہم سے یہ شمعِ شوق جلائی نہ جائے گی
اک بار جل اٹھی تو بجھائی نہ جائے گی
اے کاش روک لے کوئی صبحِ وصال کو
شامِ فراق ہم سے منائی نہ جائے گی
ہم آتشِ جفا میں سراپا سلگ چکے
اپنی ہی خاک آپ اڑائی نہ جائے گی
حرفِ غلط کی طرح ستم کو نہ سمجھیے
دل پر لگی لکیر مٹائی نہ جائے گی
یہ کیا کہ اہلِ درد کی آنکھیں بھی نم نہیں
اب داستانِ غم یہ سنائی نہ جائے گی
جس آہ کو ہو پاسِ ادب، ضبطِ گریہ کا
عرشِ بریں تلک وہ دہائی نہ جائے گی؟
سوچیں تو اس جہان میں مہرہ ہے آدمی
ایسی کہیں بساط بچھائی نہ جائے گی
ہم کو متاعِ عشق کے کھونے کا ڈر نہیں
اپنے کبھی یہ ہاتھ نہ آئی، نہ جائے گی
المٰی! حسیں ہیں یوں تو محبت کے دائرے
پھر گردشوں سے جان چھڑائی نہ جائے گی
اک بار جل اٹھی تو بجھائی نہ جائے گی
اے کاش روک لے کوئی صبحِ وصال کو
شامِ فراق ہم سے منائی نہ جائے گی
ہم آتشِ جفا میں سراپا سلگ چکے
اپنی ہی خاک آپ اڑائی نہ جائے گی
حرفِ غلط کی طرح ستم کو نہ سمجھیے
دل پر لگی لکیر مٹائی نہ جائے گی
یہ کیا کہ اہلِ درد کی آنکھیں بھی نم نہیں
اب داستانِ غم یہ سنائی نہ جائے گی
جس آہ کو ہو پاسِ ادب، ضبطِ گریہ کا
عرشِ بریں تلک وہ دہائی نہ جائے گی؟
سوچیں تو اس جہان میں مہرہ ہے آدمی
ایسی کہیں بساط بچھائی نہ جائے گی
ہم کو متاعِ عشق کے کھونے کا ڈر نہیں
اپنے کبھی یہ ہاتھ نہ آئی، نہ جائے گی
المٰی! حسیں ہیں یوں تو محبت کے دائرے
پھر گردشوں سے جان چھڑائی نہ جائے گی