ہم سے یہ شمعِ شوق جلائی نہ جائے گی

محمد وارث

لائبریرین
ہم سے یہ شمعِ شوق جلائی نہ جائے گی
اک بار جل اٹھی تو بجھائی نہ جائے گی

اے کاش روک لے کوئی صبحِ وصال کو
شامِ فراق ہم سے منائی نہ جائے گی

ہم آتشِ جفا میں سراپا سلگ چکے
اپنی ہی خاک آپ اڑائی نہ جائے گی

حرفِ غلط کی طرح ستم کو نہ سمجھیے
دل پر لگی لکیر مٹائی نہ جائے گی

یہ کیا کہ اہلِ درد کی آنکھیں بھی نم نہیں
اب داستانِ غم یہ سنائی نہ جائے گی

جس آہ کو ہو پاسِ ادب، ضبطِ گریہ کا
عرشِ بریں تلک وہ دہائی نہ جائے گی؟

سوچیں تو اس جہان میں مہرہ ہے آدمی
ایسی کہیں بساط بچھائی نہ جائے گی

ہم کو متاعِ عشق کے کھونے کا ڈر نہیں
اپنے کبھی یہ ہاتھ نہ آئی، نہ جائے گی

المٰی! حسیں ہیں یوں تو محبت کے دائرے
پھر گردشوں سے جان چھڑائی نہ جائے گی
غزل آپ کی عمدہ ہے، داد قبول فرمائیے۔
 
میں مسحور سا ہوں اس غزل کو پڑھنے کے بعد اس غزل کا ہر ایک شعر ادبیت سے بھرپور اور اعلی معیار کا ایک جیتا جاگتا ثبوت ہے میں نے اس غزل کے ہر ہر شعر کو بار بار پڑھا اور اپنی قسمت پر فاخر ہوں کہ اللہ تبارک و تعلی نے مجھے ایسی محفل سے جڑنے کا موقع دیا جس میں اتنے اعلیٰ معیار کے ادباء موجود ہیں
 

La Alma

لائبریرین
میں مسحور سا ہوں اس غزل کو پڑھنے کے بعد اس غزل کا ہر ایک شعر ادبیت سے بھرپور اور اعلی معیار کا ایک جیتا جاگتا ثبوت ہے میں نے اس غزل کے ہر ہر شعر کو بار بار پڑھا اور اپنی قسمت پر فاخر ہوں کہ اللہ تبارک و تعلی نے مجھے ایسی محفل سے جڑنے کا موقع دیا جس میں اتنے اعلیٰ معیار کے ادباء موجود ہیں
یہ آپ کا بڑا پن ہے وگرنہ میں تو ادب کی ایک ادنٰی سی طالبہ ہوں ۔ حوصلہ افزائی کے لئے انتہائی شکر گزار ہوں ۔ خوش رہیے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ واہ واہ! بہت اعلیٰ ! کیا تغزل ہے! کیا بات ہے !! بہت خوب المیٰ صاحبہ!

حرفِ غلط کی طرح ستم کو نہ سمجھیے
دل پر لگی لکیر مٹائی نہ جائے گی

بہت ہی اچھا کہا ہے ! اس کی الگ سے داد! واہ واہ! سلامت رہئے !
 
Top