فرحت کیانی
لائبریرین
ہم لوگ نہ تھے ایسے۔
جیسے ہیں نظر آتے۔
اے وقت گواہی دے
یہ شہر نہ تھا ایسا
یہ روگ نہ تھے ایسے۔
دیوار نہ تھے رستے۔ زنداں نہ تھی بستی۔
آزار نہ تھے رشتے، خلجان نہ تھی ہستی۔
یوں موت نہ تھی سستی!!
یہ آج جو صورت ہے،حالات نہ تھے ایسے۔
یوں غیر نہ تھے موسم، دن رات نہ تھے ایسے
تفریق نہ تھی ایسی۔سنجوگ نہ تھے ایسے۔
اے وقت گواہی دے۔
ہم لوگ نہ تھے ایسے۔
۔۔۔۔۔امجد اسلام امجد
جیسے ہیں نظر آتے۔
اے وقت گواہی دے
یہ شہر نہ تھا ایسا
یہ روگ نہ تھے ایسے۔
دیوار نہ تھے رستے۔ زنداں نہ تھی بستی۔
آزار نہ تھے رشتے، خلجان نہ تھی ہستی۔
یوں موت نہ تھی سستی!!
یہ آج جو صورت ہے،حالات نہ تھے ایسے۔
یوں غیر نہ تھے موسم، دن رات نہ تھے ایسے
تفریق نہ تھی ایسی۔سنجوگ نہ تھے ایسے۔
اے وقت گواہی دے۔
ہم لوگ نہ تھے ایسے۔
۔۔۔۔۔امجد اسلام امجد