فرحت کیانی
لائبریرین
ہم نشینو! کچھ نہیں رکھا،یہاں پر کچھ نہیں
چھوڑ دو اس کی ہوس، دنیا کے اندر کچھ نہیں
در کُھلا ہی رہنے دو گھر سے نکلتے وقت تم
کچھ اگر ہے تو تمھاری ذات ہے، گھر کچھ نہیں
میں سراپا رات ہوں، میں سراپا صبح بھی
مجھ سے کمتر کچھ نہیں، مجھ سے بر تر کچھ نہیں
اک چمک آنکھوں میں آ جاتی ہے اس کو دیکھ کر
ورنہ دل تو متفق ہے آپ سے، زر کچھ نہیں
آئینے سے رو کے پوچھا جب کبھی میں کون ہوں؟
آئینہ بولا فوراً پلٹ کر ، “تُو کچھ نہیں“!!!!
وقت نے سب دور کر دی ہیں میری خوش فہمیاں
یہ میرا مخلص ہے ،مجھ کو اس سے بڑھ کر کچھ نہیں
چھوڑ دو اس کی ہوس، دنیا کے اندر کچھ نہیں
در کُھلا ہی رہنے دو گھر سے نکلتے وقت تم
کچھ اگر ہے تو تمھاری ذات ہے، گھر کچھ نہیں
میں سراپا رات ہوں، میں سراپا صبح بھی
مجھ سے کمتر کچھ نہیں، مجھ سے بر تر کچھ نہیں
اک چمک آنکھوں میں آ جاتی ہے اس کو دیکھ کر
ورنہ دل تو متفق ہے آپ سے، زر کچھ نہیں
آئینے سے رو کے پوچھا جب کبھی میں کون ہوں؟
آئینہ بولا فوراً پلٹ کر ، “تُو کچھ نہیں“!!!!
وقت نے سب دور کر دی ہیں میری خوش فہمیاں
یہ میرا مخلص ہے ،مجھ کو اس سے بڑھ کر کچھ نہیں