نور وجدان
لائبریرین
ہم نشیں تُو خزاں کی بات نہ کر
ہے تخییل سے دور اک وادی
آج کل میں وہاں مکیں ہو کے
خود ہی تجھ سے بچھڑ رہی ہوں میں
یہ سمجھنا کہ اب بکھر رہی ہوں
بیچ حائل سراب کا پردہ۔۔۔!
اس کی جھالر کو توڑ کے میں نے
سب نہاں کو عیاں کیا میں نے۔۔۔۔
شان سے جُو براجماں تھے تم
دل کی وُہ راجدھانی۔۔۔! میں خود سے
توڑ کے زخمی ہاتھ کرتی کیا؟
خون رستا رہا ۔۔۔!کبھو کا ہے!
دل کے برباد کاخ و کُو کرتی ؟
جا بجا جس میں تیرے تھے شیشے
کانچ کی طرح جانے کیوں بکھرے
خستگی پر غشی سی ہے طاری
یہ گماں ہے۔۔۔! نزع کی ہے باری
اک صنم خانہ تھا ۔۔۔! وہ ٹوٹا ہے
ہم نشیں تُو خزاں کی بات نہ کر
موسموں کی ، رُتوں کی بات نہ کر
چاہتوں کی ، وفاؤں کی باتیں
فاصلوں کی عطا نہیں ہوتیں ۔۔۔!
چاہتوں کی قضا نہیں ہوتیں ۔۔۔!
ہے تخییل سے دور اک وادی
آج کل میں وہاں مکیں ہو کے
خود ہی تجھ سے بچھڑ رہی ہوں میں
یہ سمجھنا کہ اب بکھر رہی ہوں
بیچ حائل سراب کا پردہ۔۔۔!
اس کی جھالر کو توڑ کے میں نے
سب نہاں کو عیاں کیا میں نے۔۔۔۔
شان سے جُو براجماں تھے تم
دل کی وُہ راجدھانی۔۔۔! میں خود سے
توڑ کے زخمی ہاتھ کرتی کیا؟
خون رستا رہا ۔۔۔!کبھو کا ہے!
دل کے برباد کاخ و کُو کرتی ؟
جا بجا جس میں تیرے تھے شیشے
کانچ کی طرح جانے کیوں بکھرے
خستگی پر غشی سی ہے طاری
یہ گماں ہے۔۔۔! نزع کی ہے باری
اک صنم خانہ تھا ۔۔۔! وہ ٹوٹا ہے
ہم نشیں تُو خزاں کی بات نہ کر
موسموں کی ، رُتوں کی بات نہ کر
چاہتوں کی ، وفاؤں کی باتیں
فاصلوں کی عطا نہیں ہوتیں ۔۔۔!
چاہتوں کی قضا نہیں ہوتیں ۔۔۔!
آخری تدوین: