راحیل فاروق
محفلین
(ساغرؔ صدیقی کی اور اپنی روح سے معذرت کے ساتھ )
ہم نہائیں تو کیا تماشا ہو
مر نہ جائیں تو کیا تماشا ہو
غسل خانے میں، ٹھنڈے پانی میں
مسکرائیں تو کیا تماشا ہو
نام اللہ کا لے کے گھس تو گئے
نکل آئیں تو کیا تماشا ہو
ناچ اٹھیں یار دوست اور ہم بھی
کپکپائیں تو کیا تماشا ہو
پھر نہانے سے فرق بھی ایسا
کچھ نہ پائیں تو کیا تماشا ہو
باہر آ کر تری غزل راحیلؔ
گنگنائیں تو کیا تماشا ہو
راحیلؔ فاروق
۳۰ جنوری ۲۰۱۷ء
ہم نہائیں تو کیا تماشا ہو
مر نہ جائیں تو کیا تماشا ہو
غسل خانے میں، ٹھنڈے پانی میں
مسکرائیں تو کیا تماشا ہو
نام اللہ کا لے کے گھس تو گئے
نکل آئیں تو کیا تماشا ہو
ناچ اٹھیں یار دوست اور ہم بھی
کپکپائیں تو کیا تماشا ہو
پھر نہانے سے فرق بھی ایسا
کچھ نہ پائیں تو کیا تماشا ہو
باہر آ کر تری غزل راحیلؔ
گنگنائیں تو کیا تماشا ہو
راحیلؔ فاروق
۳۰ جنوری ۲۰۱۷ء
آخری تدوین: