حبیب جالب ہم نے سنا تھا صحنِ چمن میں کیف کے بادل چھائے ہیں

صائمہ شاہ

محفلین
ہم نے سنا تھا صحنِ چمن میں کیف کے بادل چھائے ہیں
ہم بھی گئے تھے جی بہلانے، اشک بہا کر آئے ہیں

پھول کھِلے تو دل مُرجھائے، شمع جلے تو جان جلے
ایک تمہارا غم اپنا کر، کتنے غم اپنائے ہیں

ایک سلگتی یاد، چمکتا درد، فروزاں تنہائی
پوچھو نہ اس کے شہر سے ہم کیا کیا سوغاتیں لائے ہیں

سوئے ہوئے جو درد تھے دل میں‌، آنسو بن کر بہہ نکلے
رات ستاروں کی چھاؤں میں یاد وہ کیا کیا آئے ہیں

آج بھی سورج ڈوب گیا، بے نور اُفق کے ساگر میں
آج بھی پھول چمن میں تجھ کو بِن دیکھے مُرجھائے ہیں

ایک قیامت کا سنّاٹا، ایک بلا کی تاریکی
ان گلیوں سے دور، نہ ہنستا چاند، نہ روشن سائے ہیں

پیار کی بولی بول نہ جالبؔ! اس بستی کے لوگوں سے
ہم نے سُکھ کی کلیاں کھو کر، دُکھ کے کانٹے پائے ہیں
 

عاطف بٹ

محفلین
سوئے ہوئے جو درد تھے دل میں‌، آنسو بن کر بہہ نکلے
رات ستاروں کی چھاؤں میں یاد وہ کیا کیا آئے ہیں​
واہ، بہت خوب!
 

طارق شاہ

محفلین
ایک سُلگتی یاد، چمکتا درد، فروزاں تنہائی
پوچھو نہ اُس کے شہر سے ہم کیا کیا سوغاتیں لائے ہیں

ایک قیامت کا سنّاٹا، ایک بلا کی تاریکی
اُن گلیوں سے دُور، نہ ہنستا چاند، نہ روشن سائے ہیں

کیا کہنے !

صائمہ شاہ صاحب!
تشکّر شیئر کرنے پر
بہت شساداں رہیں
 

صائمہ شاہ

محفلین
ایک سُلگتی یاد، چمکتا درد، فروزاں تنہائی
پوچھو نہ اُس کے شہر سے ہم کیا کیا سوغاتیں لائے ہیں

ایک قیامت کا سنّاٹا، ایک بلا کی تاریکی
اُن گلیوں سے دُور، نہ ہنستا چاند، نہ روشن سائے ہیں

کیا کہنے !

صائمہ شاہ صاحب!
تشکّر شیئر کرنے پر
بہت شساداں رہیں
حوصلہ افزائی کا شکریہ شاہ صاحب
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
آج بھی سورج ڈوب گیا، بے نور اُفق کے ساگر میں
آج بھی پھول چمن میں تجھ کو بِن دیکھے مُرجھائے ہیں

ایک قیامت کا سنّاٹا، ایک بلا کی تاریکی
ان گلیوں سے دور، نہ ہنستا چاند، نہ روشن سائے ہیں

بہت خوبصورت انتخاب۔
 
Top