ہم ( پاکستانی قوم ) بددیانت نہیں

ہم بددیانت نہیں
خواتین و حضرات!
کیا ہم واقعی ایک بد دیانت قوم ہیں -
یہ تہمت ہم پر ہر روز لگتی ہے - ملک کے اندر بھی اور ملک کے باہر بھی- ہمارے دشمن اور دوست سب یہی کہتے ہیں کہ ہم جھوٹے بد دیانت خائن اور بے اعتبار لوگ ہیں- ہمارا میڈیا بھی اسی رو میں بہہ چکا ہے-ٹیلی ویژن ہرروز صبح کی پہلی کرن کے ساتھ لعن طعن کا یہ کام شروع کرتا ہے اور پھر رات کے آخری پہر تک جاری رکھتا ہے- ہمارے قائدین دانشور صحافی پروفیشنلز ڈاکڑز انجنیئر بینکار اہل فن علماء اساتذہ شاعر ادیب تاجر صنعت کار اور بیرون ملک بسنے والے پاکستانی سب یہی کہتے ہیں کہ ہم بددیانت ہیں- ہم نے ملکی خزانے کو لوٹ کر ویران کر دیا ہے ہم بینکوں کے کھرب ہا روپے مال مفت سمجھ کر کھا پی گئے-
خواتین و حضرات!
میں ان تمام الزامات کی صحت سے انکار کرتا ہوں-یہ سب حالات سے کم آگہی ہے- آئیے میں آپ کو اصل پاکستان کی تصویر دکھاتا ہوں- میں آپ کو پانچ لاکھ اکسٹھ ہزار پانچ سو اڑتالیس گھرانوں کی گواہی دوں گا-اگر ہر گھرانے میں سات افراد ہوں تو یہ انتالیس لاکھ تیس ہزار آٹھ سو چھتیس لوگ بنتے ہیں-تقریبا چالیس لاکھ۔۔۔۔ کچی بستیوں اور خستہ حال مکانوں میں رہنے والے یہ لوگ اخوت کے ساتھی ہیں اور آپ کو علم ہی ہے کہ اخوت قرض حسن فراہم کرنے والا سب سے بڑا ادارہ ہے اخوت یہ قرض بغیر ضمانت کے دیتا ہے – جی ہاں کوئی شے گروی نہیں رکھی جاتی-نہ گھر نہ زیور نہ جائیداد نہ کوئی اور اثاثہ- سچ تو یہ ہے کہ ان لوگون کے پاس ایسی کوئی شے ہے ہی نہیں جسے گروی رکھا جا سکے- وہ جو غالب نے کہا ہے
گھر میں کیا تھا جو تیرا غم اسے غارت کرتا
ہاں وہ اک حسرت تعمیر جو تھی اب بھی ہے
ان چالیس لاکھ افراد سے میرا رشتہ مارچ 2001 مین شروع ہوا جب میں نے اپنی مرحوم والدہ سے اجازت لے کر مواخات مدینہ کہ روایت کے تحت ایک غریب گھرانے سے تعلق جوڑ لیا-یہ چالیس لاکھ انھی تیرہ برس کا حاصل ہیں میں اور میرے دوست-
مواخات مدینہ کی گھنی چھاوں تلے بیٹھ کر ہم نے ان چالیس لاکھ افراد کو نو ارب بانوے کروڑ انتیس لاکھ آتھ ہزار آٹھ سو بیالیس روپے قرض کی صورت میں پیش کیے-
غریب،مفلس اور قلاش،ان پڑھ ، کم فہم اور جاہل – کیا آپ کو علم ہے کہ ایک ہزار کروڑ کی یہ رقم ان لوگوں نے کس شرح سے واپس کی ۔۔۔۔ ننانوے اعشاریہ اسی فی صد۔۔۔ یعنی ایک ہزار کروڑ میں سے صرف دو کروڑ ابھی تک واپس نہیں ہوئے-اگرآپ نے کسی کو ایک سو روپے دئیے ہوں اور وہ وعدے کے مطابق آپ کے گھر آ کر سر جھکاتے ہوئے کہے کہ یہ ننانوے روپے اسی پیسے ابھی لے لو باقی بچنے والے " پیس پیسے" عنقریب لوٹا دوں گا تو کیا آپ اسے بدیانت ، خائن، جھوٹا اور فریبی کہیں گے
خواتین و حضرات!
معاشی طور پر پاکستان ایک نہیں دو ملکوں پر مشتمل ہے- امیر کا پاکستان اورہے غریب کا پاکستان اور- امیر کے پاکستان میں صرف دس لاکھ افراد بستے ہیں اور غریب کا پاکستان اٹھارہ کروڑ افراد پہ مشتمل ہے- یہ پانچ لاکھ پچپن ہزار ان اٹھارہ کروڑکی نمائندگی کرتے ہیں جو غریب ہیں-امیروں کے پاکستان کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ غریبوں کے پاکستاں پہ بددیانتی کی مہرثبت کرے-جب اچھی نیت اچھی ہو، نظام درست ہو، جب طریق کار شفاف ہو،جب جانبداری سے پرہیزکیا جائے،جب ہرطرف احتساب اور جوابدہی کا ماحول ہو تو پھر لوگ بددیانت نہیں ہوتے-
میراوطن اور میرے وطن کے لوگ اجلے کردار کے مالک ہیں- براہ کرم دس لاکھ لوگوں کی " کالک" اٹھارہ کروڑ لوگوں کے چہروں پہ نہ ملیں-

ڈاکٹرامجد ثاقب
( امریکہ کی ریاست ورجینیا میں پاکستانیوں سے ایک خطاب جہاں ایک پاکستانی امریکن کا خیال تھا کہ پاکستان میں اب صرف بددیانت بستے ہیں)
 

x boy

محفلین
الحمدللہ
بددیانت نہیں ہیں
اسی لئے کماکر کراچی میں ہی لگارہے ہیں
 

قیصرانی

لائبریرین
اخوت کے اچھے کام اپنی جگہ، لیکن یہ حقیقت ہے کہ ہم اپنے آس پاس جہاں بھی دیکھیں، ہمیں موقع اور مفاد پرست اور دھوکہ دینے والے اصحاب سے ہی واسطہ پڑتا ہے۔ اگر یقین نہ ہو تو پاکستان کے کسی بھی شہر میں کسی بھی سڑک پر رک کر چند منٹ کے وقفے سے 5 اصحاب سے کسی جگہ کا پتہ پوچھ لیں۔ تمام جوابات سے اندازہ لگا لیجئے گا کہ اتنے بے ضرر سے کام کو ہم لوگ کتنی ایمانداری سے سرانجام دیتے ہیں :)
اگر ہم اچھے اور ایماندار افراد کی بات کرتے ہیں تو یہ یاد رہے کہ اوپر والی مثال 20 کروڑ (ایک اندازہ) میں سے محض 40 لاکھ افراد کی بات ہے۔ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ چالیس لاکھ افراد کل کتنے فیصد کے برابر ہیں، یہ بات بھی زیر غور رہے کہ گھر میں ایک فرد ادھار لیتا اور وہی اتارتا ہے جو کہ پانچ لاکھ اکسٹھ ہزار پانچ سو اڑتالیس کے برابر ہے :)
 
اخوت کے اچھے کام اپنی جگہ، لیکن یہ حقیقت ہے کہ ہم اپنے آس پاس جہاں بھی دیکھیں، ہمیں موقع اور مفاد پرست اور دھوکہ دینے والے اصحاب سے ہی واسطہ پڑتا ہے۔ اگر یقین نہ ہو تو پاکستان کے کسی بھی شہر میں کسی بھی سڑک پر رک کر چند منٹ کے وقفے سے 5 اصحاب سے کسی جگہ کا پتہ پوچھ لیں۔ تمام جوابات سے اندازہ لگا لیجئے گا کہ اتنے بے ضرر سے کام کو ہم لوگ کتنی ایمانداری سے سرانجام دیتے ہیں :)
اگر ہم اچھے اور ایماندار افراد کی بات کرتے ہیں تو یہ یاد رہے کہ اوپر والی مثال 20 کروڑ (ایک اندازہ) میں سے محض 40 لاکھ افراد کی بات ہے۔ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ چالیس لاکھ افراد کل کتنے فیصد کے برابر ہیں، یہ بات بھی زیر غور رہے کہ گھر میں ایک فرد ادھار لیتا اور وہی اتارتا ہے جو کہ پانچ لاکھ اکسٹھ ہزار پانچ سو اڑتالیس کے برابر ہے :)
مزید یہ کہ
امکان ہے کہ اخوت والے کچھ چھان بین کر کے ہی قرض حسنہ دیتے ہوں۔
لیکن کالم میں ایک فقرہ بہت اہم ہے جوآپ کی بات کا جواب دیتا ہے
جب اچھی نیت اچھی ہو، نظام درست ہو، جب طریق کار شفاف ہو،جب جانبداری سے پرہیزکیا جائے،جب ہرطرف احتساب اور جوابدہی کا ماحول ہو تو پھر لوگ بددیانت نہیں ہوتے-
 
Top