اسرار اظمی
محفلین
ہم پرانے لوگوں میں ایک ہی خرابی ہے
ہم جدید رنگوں سے آشنا نہیں ہوتے
ہم جدید لہجوں سے آشنا نہیں ہوتے
ہم نئے زمانے کو ،
دیکھتے ہی رہتے ہیں
سوچتے ہی رہتے ہیں
اور سمجھ نہیں پاتے
آنسوؤں کو پیتے ہیں
اور مسکراتے ہیں
دل میں درد کتنا ہے
ہم کہاں بتاتے ہیں ؟
کس نے کب ، کہاں لوٹا ؟
داستان ماضی کی خود کو ہی سناتے ہیں
خود سے جنگ کرتے ہیں
خود سے ہار جاتے ہیں
ہم پرانے لوگوں میں ____
ہم قدیم دنیا کی آخری نشانی ہیں
آخری اشارہ ہیں
آخری کہانی ہیں
کل کی یاد ہیں ہم بھی
آج کا بھی اک پل ہیں
کل کو ہم نہیں ہوں گے
ہم پرانے لوگوں میں ایک ہی خرابی ہے __
ہم جدید رنگوں سے آشنا نہیں ہوتے
ہم جدید لہجوں سے آشنا نہیں ہوتے
ہم نئے زمانے کو ،
دیکھتے ہی رہتے ہیں
سوچتے ہی رہتے ہیں
اور سمجھ نہیں پاتے
آنسوؤں کو پیتے ہیں
اور مسکراتے ہیں
دل میں درد کتنا ہے
ہم کہاں بتاتے ہیں ؟
کس نے کب ، کہاں لوٹا ؟
داستان ماضی کی خود کو ہی سناتے ہیں
خود سے جنگ کرتے ہیں
خود سے ہار جاتے ہیں
ہم پرانے لوگوں میں ____
ہم قدیم دنیا کی آخری نشانی ہیں
آخری اشارہ ہیں
آخری کہانی ہیں
کل کی یاد ہیں ہم بھی
آج کا بھی اک پل ہیں
کل کو ہم نہیں ہوں گے
ہم پرانے لوگوں میں ایک ہی خرابی ہے __