فاروقی
معطل
بنیادی طور پر ہم ایک گاوں کے رہنے والے ہیں. . . تقریبا دو سال پہلے ہم نے بسلسلہ روزگار گاوں کو خیر آباد کہا اور شہر آ بسے. . . دو سال میں ہمسایوں سے علیک سلیک ہو گئی ہے. . . چند دن پہلے اسی علیک سلیک کی وجہ سے ایک ہمسائے نے بیٹے کی شادی پر مدعو کیا. . . . .
رات کو ہم گھر گئے تو . . . دعوتی کارڈ . . . ہمیں بھی دکھایا گیا.کھانے کا اہتمام ایک میرج ہال میں کیا گیا تھا . . . ہمیں تھورا سا اشتیاق ہوا کہ اس دفعہ شادی ہم ہی "اٹینڈ" کیے دیتے ہیں. .. . تاکہ "شہری شادی" کے رنگ ڈھنگ بھی تو دیکھیں. . . . اس لیے گھر والوں سے عرض کیا کہ . . . جس جس نے شادی پہ جانا ہو جائے. . ہمیں کوئی اعتراض نہیں .....لیکن . . اس دفعہ ہمیں بھی ساتھ شامل سمجھیے. . . . گھر والے کہنے لگے .......جی ہم میں سے کوئی بھی اس دفعہ نہیں جا رہا. . . اگر آپ جانا چاہیں تو شوق سے جائیے........
ہمیں شادیا ں "اٹینڈ" کرنے کا کچھ زیادہ شوق نہیں ملا . . . . . لیکن کھبی کبار کسی "تجسس" کی وجہ سے شمولیت کر لیتے ہیں. . . لیکن ہمیں "شادی کا اہتمام" کرنا باکل پسند نہیں ہے. . . ہمیں کسی کا قول ایسا کرنے کی کم کم ہی اجازت دیتا ہے. . . . کسی کتاب میں ہم نے پڑھا تھا کہ . . . . انسان کو ہمیشہ اپنی"اصل"ہی میں رہنا چاہیے. . . . .تو ہم کوشش کرتے ہیں کہ اصل ہی میں رہیں. . . .
ہم میں ایک خوبی ہے......یعنی ٹائم کی پابندی. . . . لیکن پاکستان میں تو یہ خوبیوں میں شمار نہیں ہوتی .
ہم متعلقہ تا ریخ کو مقررہ وقت پر 'میرج ہال' پہنچ گے. . . . پر باقی مہمان ندارد...........اس وقت ہمارا یہ حال تھا..
وقت کے عین خلاف سبھی تقریبا ڈیرھ گھنٹہ بعد وہاں پہنچے. . . جب ہم بھاگنے کے لیے 'ٹانگیں' تول رہے تھے.. . .
کچھ گرمی نے حال برا کیا تھا کچھ "ریفریشمنٹ"نکاح کے بعد ہونا قرار پائی. . . تو دل سیخ کباب کی طرح ہو گیا. . . .
ساتھ والے "انسان " سے پوچھا کہ بھئی اب نکاح میں دیر کس لیے ہو رہی ہے تو تڑاخ سے کہنے لگے. . . آپ خود پوچھ آئیے. . .
پھر چارو ناچار ہم خود ہی پوچھ آئے. . . . پتا چلا "مولوی صاحب "(نکاح خواں)کسی اور شادی پر گئے ہوئے ہیں بس آنے ہی والے ہیں. . .اور ہم حیران رہ گئے جب میاں جی واقع تھوڑی دیر گزرنے پر رونما ہوئے. . .
نکاح ہوا . . . "جوڑے" کے حق میں دعا ہوئی . . . اور پھر "ٹھنڈے" سے سے تواضع کی گئی. . . تو کہین "جی" ٹھنڈہ ہوا. . . .
اب چندنوجوان "وردیوں" میں آئےاور ٹیبل وغیرہ درست کر کے "ریفریشمنٹ" کا بھر پور انتظام کرنے لگے. . .تو جان میں جان آئی.
اب جو ارد گرد نظر "پھرائی"تو ہر حاص و عام کو "ایلرٹ" محسوس کیا. . . ہر "مجاہد" کی نظر میزوں پر ٹکی ہوئی تھی. .
اتنے میں ایک آواز "کھانا"گھونجی. . . تو ہمارے تو" اوسان " 'خطا' ہوتے ہوتے بچے. . . لوگوں نے آواز سنتے ہیی میزوں کی طرف ایسے"دڑکی"لگائی . . جیسے. . .جیسے. . . شکست خوردہ فوج بھاگتی ہے. . . .وہ "تھر تھلی" مچی کہ 'الئمان الحفیظ'
دیکھا دیکھی ہم بھی جاں توڑ کوشش کر کے ایک پلیٹ میں "کچھ" لے سکے. . .
عجیب عجیب مقالمے سننے کو ملے. . . بیٹا باپ سے کہہ رہا تھا. . . ابو جی. .پہلے مجھے لینے دیجیے. . .اچھا آپ خود ہی ڈال دیجیے. . . اور "وہ" لیگ پیس" ضرور ڈالیے گا . . . . اتنے میں لیگ پیس کسی اور نے "فتخ'" کر لیا. . . تو نئی بحث چل نکلی کہ اس پہ پہلے میری نظر تھی . . .اس لی یہ میرا ہے. . .
ہم نے تو عافییت اسی میں جانی کہ کچھ "پیٹ پوجا" کر کے جلدی سے اس نفسا نفسی والے ماحول سے نکل جائیں. . .
اور پھر جلد ہی نکل آئے. . .
گاوں میں رہنے والے جانتے ہین کہ گاوں میں اگر کوئی شادی وغیرہ میں مدعو ہوں تو ہمیشہ "بڑوں" کو اپنے پر فوقییت دی جاتی ہے. . . اور کھینچ کھینچ کے لا یا جاتا ہے کہ. . . . بزرگو. . .کچھ کھا پی لو. . .ارے . . اور لیجیے. . .یہ بھی لیجیے. . .ارے "عبدل" میاں جی کو میٹھے چاول بھی دو. . . . جیسے فقرے سننے کو ملتے ہیں .. . .
ہم نے اپنے "شوق اور تجسس" پر تھوکا اور شہری شادی سے کنی کترانے لگے ہیں . . . کہ اس سے تو ہم "پینڈو" ہی بھلے ہیں