عباد اللہ
محفلین
جز حسن کی نظرِ عنایت کے (اس شوخ کو جو منظور نہیں)
ہم چھان چکے ہیں عالم کو تسکینِ دلِ رنجور نہیں
کیا جا ہے جو تیرے جلوے سے لبریز نہیں معمور نہیں
ہم جھانک کے خود میں حیراں ہیں اب حاجتِ برقِ طور نہیں
اس حسن کی ضو محصور نہیں باوصفِ حجابِ نور نہیں
وہ دیدمگر کیا ہے جس میں ہر ریشہء تن مسحور نہیں
چھوڑی نہ شکوہِ عشق نے جا اب دیدہء و دل میں سمائے کیا
کوئی جو ہو تجھ رخ کا شیدا ہرگز وہ حریصِ حور نہیں
۔۔
1۔نظرِ عنایت میں ظ کو تسکینِ اوسط کے تحت ساکن کیا ہے اگر چہ کوئی نظیر ہم کو اس کی دستیاب نہیں ہو سکی
2۔اس کو ہماری طبیعت خطا ماننے ہی پر آمادہ نہیں
ہم چھان چکے ہیں عالم کو تسکینِ دلِ رنجور نہیں
کیا جا ہے جو تیرے جلوے سے لبریز نہیں معمور نہیں
ہم جھانک کے خود میں حیراں ہیں اب حاجتِ برقِ طور نہیں
اس حسن کی ضو محصور نہیں باوصفِ حجابِ نور نہیں
وہ دیدمگر کیا ہے جس میں ہر ریشہء تن مسحور نہیں
چھوڑی نہ شکوہِ عشق نے جا اب دیدہء و دل میں سمائے کیا
کوئی جو ہو تجھ رخ کا شیدا ہرگز وہ حریصِ حور نہیں
۔۔
1۔نظرِ عنایت میں ظ کو تسکینِ اوسط کے تحت ساکن کیا ہے اگر چہ کوئی نظیر ہم کو اس کی دستیاب نہیں ہو سکی
2۔اس کو ہماری طبیعت خطا ماننے ہی پر آمادہ نہیں