ہم چھان چکے ہیں عالم کو تسکینِ دلِ رنجور نہیں

یاسر شاہ

محفلین
اس مصرع کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے اس میں فعلن کے تمام ع ساکن ہیں اسے آپ موزوں سمجھتے ہیں یا نہیں؟ کیا اسے اسی اس بحر کے ردھم پر پڑھا جا سکتا ہے؟

میری مسجد ڈھانے والے اپنا قبلہ سیدھا کرتے

ع کی تحریک کی رخصت ہے لازمی نہیں لہٰذا کیوں نہیں پڑھ سکتے
 

یاسر شاہ

محفلین
رخصتِ مذکورہ کا تعلق کسی اصول سے نہیں۔ جس طرح میر و سودا کے مصارع کی تقطیع مشکل ہے ویسا ہی معاملہ ادھر بھی ہے:

آگے اس متکبر کے ہم خدا خدا کیا کرتے تھے

یار کہے ہے سودا کے ملنے سے مجھ کو کیا حاصل

میں نے شروع میں ہی که دیا تھا کہ مذکورہ بحر تک محدود رہیں -جو فارسی بحر ہے اس کا نام ہی فارسی ہے "متدارک مخبون " جو فارسی نہیں اس کا نام ہی بحر "ہندی" رکھا گیا ہے -:LOL:
 

الف عین

لائبریرین
مجھے تو مکمل غزل پر کوئی قابل اعتراض بات نہیں لگتی. نظر کے علاوہ جو اگر دونوں حروف متحرک سے تقطیع درست ہو تب بھی پی اچھا نہیں لگتا. تسکین اوسط پر کبھی میں غور نہیں کرتا کہ اسے سمجھ نہیں سکا
 
اس بحر پر مباحث کے ڈھیر لگے ہیں، مزید ایک بحث کا کیا فائدہ؟
جو جس طرح برتنا چاہے، جیسے مناسب لگے برت لے۔ :)
سیاسی اور مذہبی مباحثوں سے تو ہم تائب ہو چکے. دل لگی یہی باقی تھی. اپنی کم علمی اور بے بضاعتی کا احساس تو ہمیں پہلے بھی تھا، اب چونکہ کسی فائدہ بخش سرگرمی کے ہم سزاور نہیں اس لیے شاید رختِ سفر باندھ ہی لینا چاہیے.
 
سیاسی اور مذہبی مباحثوں سے تو ہم تائب ہو چکے. دل لگی یہی باقی تھی. اپنی کم علمی اور بے بضاعتی کا احساس تو ہمیں پہلے بھی تھا، اب چونکہ کسی فائدہ بخش سرگرمی کے ہم سزاور نہیں اس لیے شاید رختِ سفر باندھ ہی لینا چاہیے.
یہ بات ہرگز کسی کو روکنے کے لیے نہیں کہی۔ صرف یہ مقصد تھا کہ مذکورہ بحر پر جتنی تفصیلی بحث ہو چکی ہے اور اس کے باوجود معاملات وہیں کے وہیں ہیں، تو یہاں بھی کوئی اتفاق رائے پیدا ہوتا نظر نہیں آ رہا۔

آپ کی آرا بہت اہم اور مفید ہوتی ہیں۔ یہ ظلم نہ کیجیے گا۔ :)
 

یاسر شاہ

محفلین
سیاسی اور مذہبی مباحثوں سے تو ہم تائب ہو چکے. دل لگی یہی باقی تھی. اپنی کم علمی اور بے بضاعتی کا احساس تو ہمیں پہلے بھی تھا، اب چونکہ کسی فائدہ بخش سرگرمی کے ہم سزاور نہیں اس لیے شاید رختِ سفر باندھ ہی لینا چاہیے.
آپ ان حضرت کی پروا نہ کیجئے:LOL: اور بحث جاری رکھیے -میں ہمہ تن متوجہ ہوں -مجھے خود عرصے بعد محفل پہ کسی علمی بحث سے مزہ آیا ہے -
 

امان زرگر

محفلین
سیاسی اور مذہبی مباحثوں سے تو ہم تائب ہو چکے. دل لگی یہی باقی تھی. اپنی کم علمی اور بے بضاعتی کا احساس تو ہمیں پہلے بھی تھا، اب چونکہ کسی فائدہ بخش سرگرمی کے ہم سزاور نہیں اس لیے شاید رختِ سفر باندھ ہی لینا چاہیے.
خدارا یہ ظلم نہ کیجیئے گا، محمد تابش صدیقی صاحب آپ نے ایسی بات ہی کیوں کی کہ جو ہمارے شوخ و چنچل ٹییین استادِ محترم کی طبعِ نازاں پہ گراں گزری۔۔۔ آپ پہ جرمانہ کہ آپ یاسر شاہ صاحب کو مستقل اصلاحِ سخن زمرہ میں لے آئیں کہ وہ ذرا ہماری غزلوں پہ بھی رائے دیا کریں۔۔۔ اور ریحان بھائی کے تو قربان جائیں وہ تو محفل کی جند جان ہیں۔ انہوں نے اس دور میں بھی اصلاح کا کام کیا جب سب اساتذہ ہمیں لاچار چھوڑ کر چل دیئے تھے۔ ان کا احسان عمر بھر ادا نہ ہو سکے گا۔
 
خدارا یہ ظلم نہ کیجیئے گا، محمد تابش صدیقی صاحب آپ نے ایسی بات ہی کیوں کی کہ جو ہمارے شوخ و چنچل ٹییین استادِ محترم کی طبعِ نازاں پہ گراں گزری۔۔۔ آپ پہ جرمانہ کہ آپ یاسر شاہ صاحب کو مستقل اصلاحِ سخن زمرہ میں لے آئیں کہ وہ ذرا ہماری غزلوں پہ بھی رائے دیا کریں۔۔۔ اور ریحان بھائی کے تو قربان جائیں وہ تو محفل کی جند جان ہیں۔ انہوں نے اس دور میں بھی اصلاح کا کام کیا جب سب اساتذہ ہمیں لاچار چھوڑ کر چل دیئے تھے۔ ان کا احسان عمر بھر ادا نہ ہو سکے گا۔
میرا کمنٹ ان اصحاب کی آرا پر نہیں تھا، بلکہ مذکورہ بحر پر نہ ختم ہونے والی مباحث پر تھا۔ :)
 

یاسر شاہ

محفلین
آپ اسے فارسی بحر کہنے پر مضر ہیں تو میں کیا کر سکتا ہوں۔ مجھے تو کسی فارسی شاعر کا کلام اس بحر میں نظر نہیں آیا۔

ویسے آپ کی یہ بات تو ماننی پڑے گی کہ اس بحر میں کوئی فارسی کلام نہیں البتّہ آٹھ فعلن والی بحر میں ایک آدھ فارسی شعر نظر آیا -تاہم اس بحر کی پیدائش بھی عرب ہی ہے جہاں کل عروض کا علم ایجاد ہوا - اس Rumuz-e-Shayari ebooks by Syed Taqi Abidi | Rekhta کتاب کے ٢٥٧ صفحے پر ملاحظہ کیجئے -
 

امان زرگر

محفلین
ویسے آپ کی یہ بات تو ماننی پڑے گی کہ اس بحر میں کوئی فارسی کلام نہیں البتّہ آٹھ فعلن والی بحر میں ایک آدھ فارسی شعر نظر آیا -تاہم اس بحر کی پیدائش بھی عرب ہی ہے جہاں کل عروض کا علم ایجاد ہوا - اس Rumuz-e-Shayari ebooks by Syed Taqi Abidi | Rekhta کتاب کے ٢٥٧ صفحے پر ملاحظہ کیجئے -
اس بحر کی مباحث بکثرت موجود ہیں۔ متضاد آراء بھی موجود ہیں۔ اس کو برتنے کی اجازت بھی اکثر اساتذہ نے دے رکھی ہے۔۔۔ البتہ ریحان صاحب اس محفل میں درجۂِ سند کے حامل ہیں سو یاسر بھائی اساتذہ سے بحث نامناسب ہے۔
 
اس بحر کی مباحث بکثرت موجود ہیں۔ متضاد آراء بھی موجود ہیں۔ اس کو برتنے کی اجازت بھی اکثر اساتذہ نے دے رکھی ہے۔۔۔ البتہ ریحان صاحب اس محفل میں درجۂِ سند کے حامل ہیں سو یاسر بھائی اساتذہ سے بحث نامناسب ہے۔
نہیں بھئی میں صرف ایک ادنیٰ طالبِ علم ہوں جو کہ اپنی رائے کا کبھی کبھی اظہار کر دیتا ہے، میں کہاں اور اساتذہ کہاں. اس موضوع پر ویسے بھی میری رائے ماہر عروضیان سے مختلف ہے جس کی وجہ یقیناً میرا ناقص فہم ہے.
 

حسان خان

لائبریرین
سیاسی اور مذہبی مباحثوں سے تو ہم تائب ہو چکے. دل لگی یہی باقی تھی. اپنی کم علمی اور بے بضاعتی کا احساس تو ہمیں پہلے بھی تھا، اب چونکہ کسی فائدہ بخش سرگرمی کے ہم سزاور نہیں اس لیے شاید رختِ سفر باندھ ہی لینا چاہیے.
نہیں بھئی میں صرف ایک ادنیٰ طالبِ علم ہوں جو کہ اپنی رائے کا کبھی کبھی اظہار کر دیتا ہے، میں کہاں اور اساتذہ کہاں. اس موضوع پر ویسے بھی میری رائے ماہر عروضیان سے مختلف ہے جس کی وجہ یقیناً میرا ناقص فہم ہے.
فنِّ شاعری اور عَروض میں آپ کے تبحُّر کے ہم سب مُعترف ہیں۔ آپ کبھی کبھی نہیں، ہر بار رائے کا اظہار کیا کیجیے، خواہ وہ ماہرینِ عَروض کی آراء سے مختلف ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ آپ کی طالبِ علمانہ آراء بھی باوزن و باقیمت ہوتی ہیں۔
 
آسی صاحب نے اپنی کتاب "آسان عروض کے دس اسباق" میں بحرِ زمزمہ کی بابت فرماتے ہیں:
"بحرِ زمزمہ میں ہجائے بلند اور ہجائے کوتاہ کسی بھی ترتیب میں ہو سکتے ہیں بشرطیکہ کہیں بھی دو سے زیادہ ہجائے کوتاہ یک جا نہ ہوں"
یہ اصول بہت اچھا معلوم ہوتا ہے کیونکہ اس کا تعلق روایتی عروضی نطام سے نہیں۔ گو کہ تین/ چار ہجائے کوتاہ کا پے در پے اس بحر میں آ جانا میری طبیعت پر گراں نہیں گزرتا پھر بھی اگر اس سے اجتناب ہی کیا جائے تو بہتر ہے۔
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
بحر ہندی اور بحر زمزمہ میں دو بنیادی فرق

بحر متقارب مثمن مضاعف اثرم مقبوض محذوف/مقصور یا بحر ہندی
(فعلُ فعولُ فعولُ فعولُ فعولُ فعولُ فعولُ فعَل/فعولْ)
اور
بحر متدارک مثمن مخبون مضاعف یا بحر زمزمہ
(فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن)

یہ دونوں بحریں بہت ملتی جلتی ہیں ، مگر ان دونوں کا خلط ایک ہی غزل یا نظم میں عروضی نقطۂ نظر سے جائز نہیں۔

ان دونوں میں بنیادی طور پر دو فرق ہیں:

پہلا فرق: بحر ہندی میں پندرہ اسباب ہیں (خفیف ہوں یا ثقیل) اور بحر زمزمہ میں سولہ اسباب ہیں۔(خفیف ہوں یا ثقیل)

دوسرا فرق: بحر ہندی میں ہر طاق سبب کا خفیف ہونا ضروری ہے، ہر جفت سبب کو آپ خفیف اور ثقیل دونوں طرح باندھ سکتے ہیں۔ جبکہ بحر زمزمہ میں ہر جفت سبب کا خفیف ہونا ضروری ہے ، ہر طاق سبب کو آپ خفیف اور ثقیل دونوں طرح باندھ سکتے ہیں۔

لہذا اگر کوئی طاق سبب ثقیل ہے تو وہ بحر ہندی ہو ہی نہیں سکتی اور اگر کوئی جفت سبب ثقیل ہے تو وہ بحر زمزمہ ہو ہی نہیں سکتی۔


اس سے زیادہ صاف واضح اور فیصلہ کن بات کیا ہوگی -

اس بحر میں ایک ہی رکن ہے اور وہ ہے "فعلن "-اور اس رکن کی خاصیت ہی یہ ہے کہ آپ "فع" کے ف اور ع دونوں کو حرکت دے سکتے ہیں "لن"جیسا ہے ویسا رہے گا -اس کے ساتھ بے جا چھیڑ خانی نہ چاہیے - مناسب نہیں -آگے حد ادب -

مت کرو بحث ہار جاؤ گی
حسن اتنی بڑی دلیل نہیں :LOL:

ساڑھے آٹھ گھنٹے ڈیوٹی کے بعد ہم خود ساڑھے رہ جاتے ہیں لہٰذا باقی بحث ہفتہ 'اتوار پر اٹھا رکھتے ہیں -
 
صحیح۔
شکست تو میں نے پہلے ہی تسلیم کر لی تھی مگر اختلاف نکتۂ نظر کا تھا۔ دو سے زائد ہجائے کوتاہ کا پے در پے آنا اس بحر میں مناسب نہیں کیونکہ اس کی کوئی سند دستیاب نہیں۔ لیکن اسے عروضی بحر قرار دینا میرے نزدیک صحیح نہیں۔

هرگز ز راستی نشود شرمسار بحث

والسلام
 
Top