ہم ڈ ھانپ تو لیں نین ، تیرے نین سے پہلے

السلام و علیکم،
ناصر محمود خالد کی ایک غزل پڑھی ۔ بہت پسند آئی ، سوچا آپ سے شیئر کر لوں اور اسی بہانے میری پہلی پوسٹ بھی ہو جا ئے گی۔

غزل
ہم ڈھانپ تو لیں نین ، تیرے نین سے پہلے
مرتے ہیں، ذرا سانس تو لیں چَین سے پہلے

دُھندلا سا تصور ہے تیرے شوخ بدن کا
کُچھ بیضوی اشکال ہیں ، قوسین سے پہلے

یہ بات بجا ہے ، کہ حوالہ ہے میرا
یہ دیکھ بیاں کس کا ہے واوَین سے پہلے

پھر دل کو بھلے، جو بھی سزا چاہے سُنا دے
تُو سُن تو سہی بات، فریقین سے پہلے

یہ عُمر فقط رَین بسیرا ہے، مگر ڈُھو نڈ
چَھت ، سرکے چُھپانے کے لیے رَین سے پہلے

کیا راز بھلا تُجھ سے بیاں ہو کہ ہر اک بات
مو ضوعِ جہاں ہو گئی ، مابَین سے پہلے

ہو آئے تیرے قاف ِ قیامت سے پرے تک
کیا حرف ہے اے عشق، تیرے عین سے پہلے

نا صر محمود خالد
 
Top