مصطفیٰ زیدی ہم کافروں کی مشقِ سُخَن ہائے گُفتَنی

غزل قاضی

محفلین
ہم کافروں کی مشقِ سُخَن ہائے گُفتَنی
اُس مرحلے پہ آئی کہ اِلہام ہو گئی

دُنیا کی بےاُصول عداوت تو دیکھئے
ہم بُوالہوس بنے تو وفا عام ہو گئی

کل رات، اُس کے اَور مِرے ہونٹوں میں تیرا عکس
اَیسے پڑا کہ رات تِرے نام ہو گئی

(مصطفیٰ زیدی از قبائے سَاز )
 

عبد الرحمن

لائبریرین
کل رات، اُس کے اَور مِرے ہونٹوں میں تیرا عکس
اَیسے پڑا کہ رات تِرے نام ہو گئی

واہہہہہہ! بہت عمدہ!
 
Top