مظفر وارثی ہم کریں بات دلیلوں سے ،تو رد ہوتی ہے - مظفر وارثی

سید زبیر

محفلین
ہم کریں بات دلیلوں سے ،تو رد ہوتی ہے​
اس کے ہونٹوں کی خموشی بھی سند ہوتی ہے​
سانس لیتے ہوئے انساں بھی ہے لاشوں کی طرح​
اب دھڑکتے ہوئے دل کی بھی لحد ہوتی ہے​
اپنی آواز کے پتھر بھی نہ اس تک پہنچے​
اس کی آنکھوں کے اشارے میں بھی زد ہوتی ہے​
جس کی گردن میں ہے پھندا وہی انسان بڑا​
سولیوں سے یہاں پیمائش قد ہوتی ہے​
شعبدہ گر بھی پہنتے ہیں خطیبوں کا لباس​
بولتا جہل ہے بدنام خرد ہوتی ہے​
کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعزاز سخن​
ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے​
(مظفر وارثی)
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ! واہ! بہت خوب انتخاب۔ بہت شکریہ سید زبیر صاحب۔ امید کرتا ہوں کہ آپ مظفر وارثی مرحوم کا مزید کلام بھی شئیر کرتے رہیں گے۔ ان سے ملنے کی مجھے حسرت ہی رہی۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعزاز سخن​
ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے​
مقطع ہی سنا تھا صرف۔​
آج آپ کے توسط سے پوری غزل پڑھنے کو مل گئی۔​
شکریہ​
 

سید زبیر

محفلین
سب ساتھیوں کی حوصلہ افزائی کا شکر گزار ہوں
بڑی بڑی دیواریں کیسے توڑوں گا
چھوٹے چھوٹے ہاتھ لیے پھرتا ہوں میں
 
ہم کریں بات دلیلوں سے ،تو رد ہوتی ہے​
اس کے ہونٹوں کی خموشی بھی سند ہوتی ہے​
شعبدہ گر بھی پہنتے ہیں خطیبوں کا لباس​
بولتا جہل ہے بدنام خرد ہوتی ہے​
کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعزاز سخن​
ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے​
خوب صورت کلام۔بہترین انتخاب
شریک محفل کرنے کا شکریہ زبیر انکل
 

باباجی

محفلین
واہ بہت خوب کلام شیئر کیا شاہ جی بہت شکریہ

جس کی گردن میں ہے پھندا وہی انسان بڑا​
سولیوں سے یہاں پیمائش قد ہوتی ہے​
 
Top