نظامی صاحب حضرت اقبال کے اس شعر کی تصحیح کر لیں: اخوت اس کو کہتے ہیں چبھے کانٹا جو کابل میں تو ہندوستاں کا ہر پیر و جواں بے تاب ہو جائے