کاشفی
محفلین
غزل
(مجروح سلطان پوری)
ہم کو جنوں کیا سکھلاتے ہو، ہم تھے پریشاں تم سے زیادہ
(مجروح سلطان پوری)
ہم کو جنوں کیا سکھلاتے ہو، ہم تھے پریشاں تم سے زیادہ
چاک کیےٴ ہیں ہم نے عزیزو، چار گریباں تم سے زیادہ
چاکِ جگر محتاجِ رفو ہے، آج تو دامن صرف لہو ہے
ایک موسم تھا ہم کو رہا ہے شوقِ بہاراں تم سے زیادہ
ایک موسم تھا ہم کو رہا ہے شوقِ بہاراں تم سے زیادہ
عہدِ وفا یاروں سے نبہائیں، نازِ حریفاں ہنس کے اُٹھائیں
جب ہمیں ارماں تم سے سوا تھا، اب ہیں پشیماں تم سے زیادہ
جاؤ تم اپنے بام کی خاطر، ساری لوویں شمعوں کی کتر لو
زخم کے مہر و ماہ سلامت، جشنِ چراغاں تم سے زیادہ
ہم بھی ہمیشہ قتل ہوئے اور تم نے بھی دیکھا دور سے لیکن
یہ نہ سمجھنا ہم کو ہوا ہے جان کا نقصاں تم سے زیادہ
زنجیر و دیوار ہی دیکھی تم نے تو مجروح، مگر ہم
کوچہ کوچہ دیکھ رہے ہیں عالمِ زنداں تم سے زیادہ
جب ہمیں ارماں تم سے سوا تھا، اب ہیں پشیماں تم سے زیادہ
جاؤ تم اپنے بام کی خاطر، ساری لوویں شمعوں کی کتر لو
زخم کے مہر و ماہ سلامت، جشنِ چراغاں تم سے زیادہ
ہم بھی ہمیشہ قتل ہوئے اور تم نے بھی دیکھا دور سے لیکن
یہ نہ سمجھنا ہم کو ہوا ہے جان کا نقصاں تم سے زیادہ
زنجیر و دیوار ہی دیکھی تم نے تو مجروح، مگر ہم
کوچہ کوچہ دیکھ رہے ہیں عالمِ زنداں تم سے زیادہ