جون ایلیا ہم کو سودا تھا سر کے مان میں تھے از جون ایلیا

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
ہم کو سودا تھا سر کے مان میں تھے
پاؤں پھسلا تو آسمان میں تھے

ہے ندامت لہو نہ رویا دل
زخم دل کے کسی چٹان میں تھے

میرے کتنے ہی نام اور ہمنام
میرے اور میرے درمیان میں تھے

میرا خود پر سے اِعتماد اُٹھا
کتنے وعدے مری اُٹھان میں تھے

تھے عجب دھیان کے در و دیوار
گرتے گرتے بھی اپنے دھیان میں تھے

واہ! اُن بستیوں کے سنّاٹے
سب قصیدے ہماری شان میں تھے

آسمانوں میں گر پڑے یعنی
ہم زمیں کی طرف اُڑان میں تھے

جون ایلیا
 

الف عین

لائبریرین
واہ کیا بات ہے۔۔ جون کا مزید کلام جمع ہوتا جا رہا ہے۔ نوید، اس کی برقی کتاب کے بارے میں کیا خیال ہے۔ شاید، گمان نہیں بلکہ ’یقین‘۔ کبھی گوگل کیا تھا تو بہت کم کلام دستیاب ہوا تھا اردو میں (مطلب یونی کوڈ میں(
 

نوید صادق

محفلین
واہ کیا بات ہے۔۔ جون کا مزید کلام جمع ہوتا جا رہا ہے۔ نوید، اس کی برقی کتاب کے بارے میں کیا خیال ہے۔ شاید، گمان نہیں بلکہ ’یقین‘۔ کبھی گوگل کیا تھا تو بہت کم کلام دستیاب ہوا تھا اردو میں (مطلب یونی کوڈ میں(
خیال تو بہت اچھا ہے۔ دیکھتے ہیں۔ میں تو آجکل صبا اور شیفتہ کا کلام مکمل کرنے کے چکر میں ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
اور خرم اور راجا۔ دھیان کے وزن پر غور کرو۔۔ دان باندھا گیا ہے دونوں مصرعوں میں
تھے عجب دھیان کے در و دیوار
گرتے گرتے بھی اپنے دھیان میں تھے
 

الف عین

لائبریرین
اور خرم اور راجا۔ دھیان کے وزن پر غور کرو۔۔ دان باندھا گیا ہے دونوں مصرعوں میں
تھے عجب دھیان کے در و دیوار
گرتے گرتے بھی اپنے دھیان میں تھے
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اور خرم اور راجا۔ دھیان کے وزن پر غور کرو۔۔ دان باندھا گیا ہے دونوں مصرعوں میں
تھے عجب دھیان کے در و دیوار
گرتے گرتے بھی اپنے دھیان میں تھے


فاعلاتن
تھے عجب دا

مفاعلن
ن کے درو

فعلن/فعلان
دیوار
گرتے گرتے بھی اپنے دھیان میں تھے
فاعلاتن گرتے گرتے
مفاعلن
بھی اپنے دا
فعلن/فعلان
ن میں تھے


جی سر جی میں ٹھیک ہو نا
 
Top