میر مہدی مجروح ہم کو وحشت نے کردیا بےباک

عاطف بٹ

محفلین
ہم کو وحشت نے کردیا بےباک​
ہے گریبان تا بہ دامن چاک​
جو ہمارے غبار سے بھاگے​
اس سے امید ہم رکھیں کیا خاک​
باغ میں گل ہیں اور بھی، پر مست​
تاک ہی پر لگا رہے ہیں تاک​
نذر کر اس کے عقل و ہوش و حواس​
سارے جھگڑوں سے ہوگئے بےباک​
صفِ عشاق صاف کرتا ہے​
کس کی سنتا ہے قاتلِ سفاک​
مہرباں ہو چلا ہے وہ مہ رو​
رنگ لائے نہ گردشِ افلاک​
ہے خطا بخش وہ، ہمیں جس نے​
آبِ ناپاک سے کیا ہے پاک​
جو ہوا سامنے وہ قتل ہوا​
میرے قاتل کی ہر طرف ہے دھاک​
توسنِ عمر سے رہو ہشیار​
دے نہ پٹکے، یہ رخش ہے چالاک​
اب بھلا ہم سے آشنائی کیا​
ان کا اعداء سے بڑھ رہا ہے تپاک​
یہ بھی مجروح کوئی صورت ہے​
مُو پریشان اور منہ پہ خاک​
 
توسنِ عمر سے رہو ہشیار​
دے نہ پٹکے، یہ رخش ہے چالاک​
اب بھلا ہم سے آشنائی کیا​
ان کا اعداء سے بڑھ رہا ہے تپاک​
کیا خوبصورت کلام ہے جناب :)
شریک محفل کرنے کا شکریہ​
شاد و آباد رہیں​
 

mohsin ali razvi

محفلین
میر مہدی مجروح ہم کو وحشت نے کردیا بےباک
عاطف بٹ نے 'پسندیدہ کلام' کی ذیل میں اس موضوع کا آغاز کیا، ‏مارچ 28, 2013

لڑی کی نگرانی کریں

  1. عاطف بٹمحفلین
    ترجمہ فارسی :: عامل شیرازی

    ہم کو وحشت نے کردیا بےباک
    ۱ - کرد دهشت تنم بی باک
    ہے گریبان تا بہ دامن چاک
    ۲ - از گریبان تا بدامان چاک
    جو ہمارے غبار سے بھاگے
    ۳ - او که از گردمان گُریخت
    اس سے امید ہم رکھیں کیا خاک
    ۴ - چه کنیم اُمید از او خاک
    باغ میں گل ہیں اور بھی، پر مست
    ۵ -گل پر مست هست دگر در باغ
    تاک ہی پر لگا رہے ہیں تاک
    ۶ - بکمین نشسته ایم بر شاخ
    نذر کر اس کے عقل و ہوش و حواس
    ۷ - نذر کُن تو هوش و حواس
    سارے جھگڑوں سے ہوگئے بےباک
    ۸ -از همه دعوا می شوی بی باک
    صفِ عشاق صاف کرتا ہے
    ۹ - صف عاشق پاک می کند او
    کس کی سنتا ہے قاتلِ سفاک
    ۱۰ - نشنود از کسی قاتل سفاک
    مہرباں ہو چلا ہے وہ مہ رو
    ۱۱ - نرم خو گشته است مه رو
    رنگ لائے نہ گردشِ افلاک
    ۱۲ -رنگ نیارد گردش افلاک
    ہے خطا بخش وہ، ہمیں جس نے
    ۱۳ - بی خطا بخشدش به ما او را
    آبِ ناپاک سے کیا ہے پاک
    ۱۴ - کرده است پاک زه آب نا پاک
    جو ہوا سامنے وہ قتل ہوا
    ۱۵ -قتل شد هرکه روبرو گردید
    میرے قاتل کی ہر طرف ہے دھاک
    ۱۶ - نام قاتلم شده معروف جهان
    توسنِ عمر سے رہو ہشیار
    ۱۷ - تو زه سنش بشو هوشیار
    دے نہ پٹکے، یہ رخش ہے چالاک
    ۱۸ - او نیندازت بود چالاک
    اب بھلا ہم سے آشنائی کیا
    ۱۹ - حال با ما آشنای چرا
    ان کا اعداء سے بڑھ رہا ہے تپاک
    ۲۰ - از عداوت مرساند رفاق
    یہ بھی مجروح کوئی صورت ہے
    ۲۱ - این که مجروح نادرست باشد
    مُو پریشان اور منہ پہ خاک
    ۲۲ -موی ژولیده و بر سر خاک
    ترجما فارسی این کلام مجروح توسط :: عامل شیرازی
    جمعه - ۲۲ آذر ۱۳۹۲
    الجمعة - ١٠ صفر ١٤٣٥
    Friday - 2013 13 December
    جو ظلم پہ لعنت نہ کرے، آپ لعیں ہے -۰- هرکه بر ظلم لعنت نکند خود لعین است

    جو جبر کا منکر نہیں، وہ منکرِ دیں ہے -۰- هر که منکر جبر نشود منکر دین است
 
Top