ثمینہ معیز
محفلین
ہم کو ہے تیری نظر میں رہنا
خواب بھی ایک مسافر کی طرح ہوتے ہیں
چشم در چشم سدا ان کو سفر میں رہنا
رنگ کی موج ہیں، خوشبو کے اثر میں رہنا
ان کی عادت نہیں
ایک جگہ پر رکنا
ان کی قسمت ہی نہیں
ایک نگر میں رہنا
ہم بھی ایک خواب ہیں اے جان، تیری آنکھوں میں
چند لمحوں کو جو ٹہریں
اپنی پلکوںکی اماں میں رکھنا
سایہ ابر توجہ کے گماں میں رکھنا
دھیان کے طاق سے ہم کو نہ ہٹھانا، جب تک
رات کے بام پہ تاروں کے دیئے جلتے رہیں
دیکھنا ہم کو، ہمیں دیکھتے جانا، جب تک
ہم تیری آنکھوں کی وادی میں سفر کرتے رہیں
خواب کا شوق یہی، خواب کی قسمت بھی یہی
حلقہ ریگ رواں، گرد سفر میں رہنا
رنگ کی موج میں خوشبو کے اثر میں رہنا
ہم مگر خواب ہیں کچھ اور طرح کے، ہم کو
نہ کوئی شوق سفر ہے، نہ تلاش خوشبو
تیری آنکھوں میں جلیں اور انہی میں بجھ جائیں
چشم در چشم نہیں ، ہم کو سفر میں رہنا
ہم کو ہے تیری نظر میں رہنا
خواب بھی ایک مسافر کی طرح ہوتے ہیں
چشم در چشم سدا ان کو سفر میں رہنا
رنگ کی موج ہیں، خوشبو کے اثر میں رہنا
ان کی عادت نہیں
ایک جگہ پر رکنا
ان کی قسمت ہی نہیں
ایک نگر میں رہنا
ہم بھی ایک خواب ہیں اے جان، تیری آنکھوں میں
چند لمحوں کو جو ٹہریں
اپنی پلکوںکی اماں میں رکھنا
سایہ ابر توجہ کے گماں میں رکھنا
دھیان کے طاق سے ہم کو نہ ہٹھانا، جب تک
رات کے بام پہ تاروں کے دیئے جلتے رہیں
دیکھنا ہم کو، ہمیں دیکھتے جانا، جب تک
ہم تیری آنکھوں کی وادی میں سفر کرتے رہیں
خواب کا شوق یہی، خواب کی قسمت بھی یہی
حلقہ ریگ رواں، گرد سفر میں رہنا
رنگ کی موج میں خوشبو کے اثر میں رہنا
ہم مگر خواب ہیں کچھ اور طرح کے، ہم کو
نہ کوئی شوق سفر ہے، نہ تلاش خوشبو
تیری آنکھوں میں جلیں اور انہی میں بجھ جائیں
چشم در چشم نہیں ، ہم کو سفر میں رہنا
ہم کو ہے تیری نظر میں رہنا