مزمل شیخ بسمل
محفلین
(غزل)
(مولانا حسرت موہانی)
کیا کہیئے آرزو ئے دلِ مبتلا ہے کیا
جب یہ خبر بھی ہو کہ وہ رنگیں ادا ہے کیا
کافی ہیں مرے بعد پشیمانیاں تری!
میں کشتہء وفا ہوں مرا خوں بہا ہے کیا
وقتِ کرم نہ پوچھے گا لطفِ عمیمِ یار
رِندِ خراب حال ہے کیا پارسا ہے کیا
دیکھو جسے ہے راہِ فنا کی طرف رواں
تیرے محل سرا کا یہی راستا ہے کیا
ہم کیا کریں اگر نہ تری آرزو کریں
دنیا میں اور کوئی بھی تیرے سوا ہے کیا
یوں شکر جور کرتے ہیں تیرے ادا شناس
گویا وہ جانتے ہی نہیں ہیں گلا ہے کیا
رونے لگے ابھی سے کہ ہے ابتدائے حال
تم نے ابھی فسانہء حسرت سنا ہے کیا