بشکریہ چیٹ جی پی ٹی:
بھارت کے معاشرتی تناظر میں "ریزرویشن" ایک نظام ہے جس کے تحت تاریخی طور پر پسماندہ اور محروم طبقات کی بہبود کے لیے اقدامات کیے جاتے ہیں۔ ان طبقات میں (Scheduled Castes - SCs)، (Scheduled Tribes - STs)، اور(Other Backward Classes - OBCs) شامل ہیں، جنہیں صدیوں سے امتیازی سلوک اور خارج کیے جانے کی وجہ سے اہم سماجی، اقتصادی، اور تعلیمی نقصان پہنچا ہے۔
بھارت میں ریزرویشن کے اہم پہلو:
- تعلیمی ادارے: عوامی تعلیمی اداروں، بشمول اسکولوں، کالجوں، اور یونیورسٹیوں میں مخصوص تعداد میں نشستیں محفوظ کی جاتی ہیں تاکہ پسماندہ طبقات کے طلباء کو تعلیم تک بہتر رسائی حاصل ہو۔
- سرکاری ملازمتیں: سرکاری ملازمتوں میں مخصوص تعداد میں عہدے SCs، STs، اور OBCs کے لیے محفوظ کیے جاتے ہیں، جس سے ان کی عوامی خدمات میں نمائندگی بہتر ہو اور ان کا سماجی و اقتصادی معیار بلند ہو۔
- سیاسی نمائندگی: سیاسی اداروں میں بھی ریزرویشن نافذ کیا جاتا ہے۔ پارلیمنٹ (لوک سبھا اور راجیہ سبھا) اور ریاستی قانون ساز اسمبلیوں میں مخصوص تعداد میں نشستیں SCs اور STs کے لیے محفوظ کی جاتی ہیں تاکہ ان کی قانون سازی کے عمل میں نمائندگی یقینی بنائی جا سکے۔
- ترقیات میں ریزرویشن: کچھ معاملات میں، سرکاری ملازمتوں میں ترقیات کے لیے بھی ریزرویشن ہوتا ہے تاکہ ان طبقات کے افراد کی پیشہ ورانہ ترقی ممکن ہو سکے۔
تاریخی پس منظر:
بھارت میں ریزرویشن نظام کی جڑیں برطانوی استعمار کے دور میں ہیں، جب کچھ اقدامات متعارف کرائے گئے تھے۔ بھارت کی آزادی کے بعد 1947 میں، بھارتی آئین کے بنانے والوں نے سماجی برابری کے فروغ اور تاریخی ناانصافیوں کے ازالے کے لیے ریزرویشن کے لیے دفعات شامل کیں۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل 15(4)، 16(4)، 330، 332، 335، 340، اور 341 ریزرویشن پالیسیوں کے لیے قانونی بنیاد فراہم کرتے ہیں۔
ریزرویشن کے مقاصد:
- سماجی انصاف: تاریخی ناانصافیوں کے ازالے اور پسماندہ طبقات کو سماجی انصاف فراہم کرنے کے لیے۔
- مساوی مواقع: تعلیم اور ملازمتوں میں سب کے لیے مساوی مواقع کو یقینی بنانے کے لیے۔
- جامع ترقی: پسماندہ طبقات کو مرکزی دھارے میں شامل کر کے جامع ترقی کو فروغ دینے کے لیے۔
- سیاسی طاقت: قانون ساز اداروں میں نمائندگی یقینی بنا کر پسماندہ طبقات کو سیاسی طاقت دینے کے لیے۔
تنقید اور مباحث:
ریزرویشن نظام کا مقصد ایک زیادہ منصفانہ معاشرہ بنانا ہے، لیکن اس پر تنقید اور بحث بھی ہوتی رہی ہے۔ عام تنقیدات میں شامل ہیں:
- میرٹ بمقابلہ ریزرویشن: ناقدین کا کہنا ہے کہ ریزرویشن پالیسیاں تعلیم اور ملازمتوں میں میرٹ اور کارکردگی کو متاثر کرتی ہیں۔
- ذات کی بقا: کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ریزرویشن پالیسیاں ذات کی شناخت کو ختم کرنے کے بجائے اسے برقرار رکھتی ہیں۔
- اقتصادی معیار: اس بات پر بحث ہوتی ہے کہ آیا ریزرویشن کے لیے ذات کے ساتھ ساتھ اقتصادی معیار کو بھی مد نظر رکھا جانا چاہیے۔
- سیاسی استحصال: یہ نظام کبھی کبھی مختلف جماعتوں کے ذریعہ سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
حالیہ پیش رفت:
وقت کے ساتھ ساتھ بھارت میں ریزرویشن نظام میں تبدیلیاں آتی رہی ہیں۔ مثال کے طور پر، 2019 میں بھارتی حکومت نے عام زمرے میں معاشی طور پر کمزور طبقات (EWS۰Economically Weaker Sections) کے لیے 10% ریزرویشن متعارف کرایا، جس نے پالیسی میں ایک نئی جہت شامل کی۔
مجموعی طور پر، بھارت میں ریزرویشن ایک پیچیدہ اور متعدد پہلوؤں پر مبنی پالیسی ہے، جس کا مقصد گہری جڑوں والی سماجی ناانصافیوں کو دور کر کے ایک زیادہ جامع اور منصفانہ معاشرہ بنانا ہے۔