ہندوستان ماضی کے دریچے سے

یہ تصویر نظام حیدرآباد میر محبوب علی خان (1887-88) کی ہے۔ اسے اپنے کیمرے میں قید کرنے والے راجا دین دیال (1844-1905) ہیں۔ وہ برصغیر کے مشہور ترین فوٹوگرافروں میں شمار کیے جاتے ہیں۔

130419124557_alkazi_collection_of_photography_raja_deen_dayal_976x549_alkazicollectionofphotography.jpg


بہ شکریہ بی بی سی اردو
 
اکبر کی بیٹی شكر النسا کا سکندرا میں مقبرہ (1886-87). ’القاضی کلکشن آف فوٹوگرافی‘ میں محفوظ ہے۔ ان تصاویر کا پہلی بار گہرائی سے مطالعہ کیا گیا اور اب اسے ایک کتاب کی شکل دی جا رہی ہے۔

130419125135_alkazi_collection_of_photography_raja_deen_dayal_976x549_alkazicollectionofphotography.jpg
 
یہ گوالیار میں درگ کا صدر دروازہ (1878) ہے۔ اپنے کیریئر میں راجا دین دیال نے بھارت کے اندور، سکندرآباد اور بمبئی جیسے شہروں میں سٹوڈیو قائم کیے۔ ان کے لیے 50 سے زیادہ فوٹوگرافروں اور معاونین کی ٹیم کام کرتی تھی۔

130419125325_alkazi_collection_of_photography_raja_deen_dayal_976x549_alkazicollectionofphotography.jpg
 
ہزار ستون والا ہنمكونڈا کا مندر (دسمبر 1887 - فروری 1888)۔ راجا دین دیال کی پوری ٹیم نے فن تعمیر کی اہم عمارتوں، قدرتی مناظر اور بھارت کے ماضی میں اہم کردار ادا کرنے والے لوگوں کی 30 ہزار سے زیادہ تصاویر کو جمع کیا ہے۔

130419125441_alkazi_collection_of_photography_raja_deen_dayal_976x549_alkazicollectionofphotography.jpg
 
حیدرآباد کے نظام محبوب علی خان اور ان کی شکار پارٹی شیر کی كھالوں کے ساتھ شکار کیمپ میں (اپریل - مئی 1899)۔ راجا دین دیال پر آنے والی کتاب کی اس سیریز میں اس وقت بھارت کے ہر طبقے کی تصاویر کو جگہ دی گئی ہے۔

130419125610_alkazi_collection_of_photography_raja_deen_dayal_976x549_alkazicollectionofphotography.jpg
 
فروری 1890 میں بشیر باغ محل میں سر آسمان جاہ اور ان کے مہمان۔ راجا دین دیال کی تصاویر سے بھارت میں فوٹو گرافی کے سفرنامے کا پتا چلتا ہے اور یہ بھی کہ فوٹو گرافی کی عالمی تاریخ سے ان کے کام کو الگ کرنا مشکل ہے۔

130419130301_alkazi_collection_of_photography_raja_deen_dayal_976x549_alkazicollectionofphotography.jpg
 
نواب سر آسمان جاہ بہادر (اکتوبر 1890)۔ راجا دین دیال کی پیدائش میرٹھ کے قریب سردھانا میں ہوئی تھی۔ انہوں نے روڑكي میں سال 1860 کے دوران ٹامس سول انجینئرنگ کالج میں تربیت حاصل کی۔

130419130047_alkazi_collection_of_photography_raja_deen_dayal_976x549_alkazicollectionofphotography.jpg
 
بشیر باغ محل کا ڈرائنگ روم، (1888)۔ راجا دین دیال جلد ہی شہر اندور میں سینٹرل انڈیا ایجنسی کے محکمۂ تعمیر میں نگراں کے عہدے پر پہنچ گئے۔ سال 1870 کے وسط تک انہوں نے فوٹو گرافی شروع کر دی اور نئی ٹیکنالوجی کے استعمال میں مہارت حاصل کر لی۔

130419123614_alkazi_collection_of_photography_raja_deen_dayal_976x549_alkazicollectionofphotography.jpg
 
دین دیال کے اندور سٹوڈیو کی سے چھپے کابینہ کارڈ کا پچھلا حصہ (13 جنوری 1894)۔ راجادین دیال جلد ہی برطانوی امراء اور بھارت کے امراء طبقے میں اپنی پہنچ بنانے میں کامیاب رہے۔

130419124725_alkazi_collection_of_photography_raja_deen_dayal_976x549_alkazicollectionofphotography.jpg
 
ديگ کے جل محل کے پچھلے حصے میں واقع ’ساگو‘ (1884)۔ آخر کار سال 1894 میں راجا دین دیال کو حیدرآباد کے چھٹے نظام نے اپنے دربار کے فوٹوگرافروں میں شامل کرلیا۔ راجا دین دیال اینڈ سنز بھارت کی پہلی کمپنی بنی جسے ملکہ وکٹوریہ کی طرف سے رائل وارنٹ سے نوازا گیا۔

130419123959_alkazi_collection_of_photography_raja_deen_dayal_976x549_alkazicollectionofphotography.jpg
 
مہاراجہ کشن پرشاد بہادر کی پورٹریٹ (1880)۔ راجا دین دیال کا کریئر بھارت کے دیسی رجواڑوں، برطانوی راج شاہی اور انیسویں صدی کے ابھرتے ہوئے شہری مراکز کی زندگی کے پہلوؤں کی عکاسی کرتا ہے۔

130419124835_alkazi_collection_of_photography_raja_deen_dayal_976x549_alkazicollectionofphotography.jpg
 
یہ اس زمانے کی تصویریں ہیں جب کھینچنے کے بعد یہ پتہ نہیں چلتا تھا کہ ہم نے تصویر کیسی لی ہے۔اسے مینول فوٹو گرافی کہا جاتا تھا ۔اب تو اس طرح کے کیمرے میوزیم میں بھی شاید ہی دیکھنے کو ملے ۔اس کا اپنا ایک الگ مزا ہے ۔ہمارے یہاں سینومیٹو گرافی اور ماس کمیونیکیشن کے کورس میں ابتدا اسی سے کی جاتی ہے ۔وہ ٹپکل ،بد شکل بھاری بھاری کیمرہ ،ڈارک روم ۔پھر اسے ڈیولپ کرنے کا ایک پروسیس اب یہ ساری جھنجھٹ ختم ۔
 
یہ اس زمانے کی تصویریں ہیں جب کھینچنے کے بعد یہ پتہ نہیں چلتا تھا کہ ہم نے تصویر کیسی لی ہے۔اسے مینول فوٹو گرافی کہا جاتا تھا ۔اب تو اس طرح کے کیمرے میوزیم میں بھی شاید ہی دیکھنے کو ملے ۔اس کا اپنا ایک الگ مزا ہے ۔ہمارے یہاں سینومیٹو گرافی اور ماس کمیونیکیشن کے کورس میں ابتدا اسی سے کی جاتی ہے ۔وہ ٹپکل ،بد شکل بھاری بھاری کیمرہ ،ڈارک روم ۔پھر اسے ڈیولپ کرنے کا ایک پروسیس اب یہ ساری جھنجھٹ ختم ۔
ویسے ابھی یہ زمانہ گزرے اتنا عرصہ تو نہیں ہوا:sneaky:
فلم رول والے کیمروں میں بھی تو ایسا ہی ہوتا تھا نا:)
 
فلم رول والا کیمرہ تو ابھی بھی ہے اور اس کا بھی اپنا الگ مزا ہے ابھی ہم نے 400 فٹ کی فلم ایسے ہی ایک کیمرہ
Arnold-&-Richter-(Arri)-Arriflex-16-BL.jpg
ایری بی ایل سے شوٹ کی اس کا بھی اپنا ایک الگ مزا ہے ۔
 
Top